جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

امریکہ کے ’خفیہ مشیر: آئی ایس آئی کے سابق سربراہ




لندن (صفدر عباس سید)جوں جوں افغانستان سے اعلان کردہ امریکی انخلاء کا وقت قریب آرہا ہے امریکی انتظامیہ اور پالیسی ساز حلقوں میں شکست خوردگی کا احساس بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ دس سال طویل جنگ لڑنے کے بعد بھی طالبان کا وجود نہ صرف قائم ہے بلکہ حالیہ دنوں میں امریکی اور نیٹو فورسز پر ان کے حملوں میں تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔
امریکی صدر براک اوبامہ نے افغانستان سے انخلاء کے لیے دو ہزار چودہ کی ڈیڈلائن مقرر کرتے ہوئے طالبان اور دوسرے مزاحمت کاروں کی کمر توڑنے کے لیے تیس ہزار مزید فوجی افغانستان روانہ کیے تھے لیکن اس اقدام کا بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔ ایسے میں کہا جا رہا ہے کہ امریکی تربیت یافتہ افغان فورس سے توقع رکھنی چاہیے کہ انخلاء کے بعد وہ طالبان کے لیے ایک چیلنج ثابت ہوگی، لیکن اسی میں سے آئے دن کوئی نہ کوئی اتحادی فوجوں پر جان لیوا حملہ کردیتا ہے۔
غالباً اسی صورتحال کے پیش نظر طالبان سے مزاکرات کا ڈول ڈالا گیا تھا لیکن اس کابھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلا۔امریکی انتظامیہ اب انخلاء کے لیے ایک ایسی حکمت عملی کی تلاش میں ہے جس کے ذریعے افغانستان سے اتحادی فوجوں کے جانے کے بعد خونزیزی کا امکان کم سے کم ہوجائے۔ اس سلسلے میں پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل احسان الحق کی مدد لی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنرل احسان نے حال ہی میں واشنگٹن کے نکسن سنٹر میں گفتگو کرتے ہوئے ایک سات نقاطی روڈ میپ دیا ہے جس پربقول ان کے عمل کیا جائے تو افغانستان میں دیرپا امن کے قیام میں مدد ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ افغانستان میں القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہ نہ ملے اور طالبان عورتوں کے حقوق کا خیال رکھیں جبکہ طالبان چاہتے ہیں کہ امریکہ افغانستان سے چلا جائے۔
جنرل احسان کے مطابق اس سال عید الفطر پر اپنے پیغام میں طالبان کے رہنماء ملا عمر نے امریکہ کے ساتھ جاری خفیہ مزاکرات کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے اگر مقاصد حاصل ہوتے ہیں تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اسی طرح انہوں نے اعلان کیا تھا کہ خواتین کو اسلامی تعلیمات، افغان ثقافت اور قومی مفاد کی روشنی میں مکمل حقوق دیے جائینگے۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ کے مجوزہ روڈ میپ کے تحت افغانستان کی ہزارہ اور تاجک آبادی کے معاشی و سماجی حقوق کے تحفظ کا خیال رکھا جائے گا اور بقول ان کے ملا عمر نے بھی اس سلسلے میں تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔
جنرل احسان کے مطابق پاکستان ایک غیر جانبدار افغانستان چاہتا ہے اور ساتھ ہی اس کی خواہش ہے کہ تیس لاکھ کے قریب افغان پناہ گزینوں کو واپس اپنے ملک بسایا جائے۔
ادھر پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندے مارک گراسمین نے طالبان کو خبرادر کیا ہے کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ امریکی افواج کے جانے کے بعد صورتحال ان کے لیے ’حلوہ‘ ثابت ہوگی، کیونکہ امریکہ نے افغان فورسز کے ساتھ تعاون کے دس سالہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں اور دونوں افواج کے درمیان یہ تعلق انخلاء کے بعد بھی جاری رہے گا۔
امریکی انخلاء کے سال دو ہزار چودہ میں افغانستان میں صدارتی الیکشن بھی ہونا ہیں جبکہ موجودہ صدر حامد کرزئی تیسری بار انتخابات میں حصہ نہیں لے سکتے، اس لیے وہ شاید اپنے بڑے بھائی عبدالقیوم کو صدارتی امیدوار کے طور پر سامنے لائیں۔ انخلاء اور انتخابات افغانستان میں صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دینگے، خا ص طور پر اس وقت جب امریکہ اور اس کے اتحادی کرزئی حکومت کی بدعنوانیوں سے تنگ ہیں لیکن ان کا کوئی قابل بھروسہ نعم البدل بھی نہیں مل رہا۔
اس ساری صورتحال میں اگر امریکی انخلاء کے بعد افغانستان میں طالبان زور پکڑتے ہیںیا وہاں خانہ جنگی کی سی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے تو پاکستان کے لیے یقیناًمسائل کھڑے ہو جائینگے، کیونکہ دیکھنا یہ ہوگا کہ افغان طالبان کا پاکستانی طالبان سے تعلق کیسا بنتا ہے اور خانہ جنگی کی صورت میں پاکستان میں مہاجرین کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے۔پاک افغان امور کے ماہرین اسی لیے زور دے رہے ہیں کہ امریکہ اور پاکستان کا افغانستان کے حوالے سے ایک صفحے پر ہونا بہت ضروری ہے وگرنہ پاکستان کے لیے مسائل میں اضافہ ہو جائے گا۔

__._,_.___

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...