آج ہر شخص جانتا ہے کہ ہر بچہ ماں کی کوکھ سے ۹ ماہ کے عرصہ میں جنم لیتا ہے اور جدید سائنسی تحقیقات نے اس ۹ ماہ کے دورانِ حمل کی تمام تر تفصیلات بھی حاصل کر لی ہیں۔ مثلاً انزال کے وقت جسم سے خارج ہونے والے مادہ حیات (منی Semen ) کی قلیل مقدار 300 سے 400 ملین اسپرمز (Sperms) یا اندازاً ایک مکعب سینٹی میٹر مادہ حیات میں 2کروڑ سپرمز(Sperms) ہوتے ہیں ان کروڑوں خلیوں میں سے ہر ایک بچے کی تشکیل کی صلاحیت رکھتا ہے جب کہ ان کروڑوں سپرمز(Sperms) میں سے بمشکل ایک عورت کے بیضے میں داخل ہو کر اسے بارور کرتا ہے اور ایک خلیہ ایک ملی میٹر کا دس ہزارواں حصہ ہے۔ فیلوپین ٹیوب (Flopion Tube)سے رحم تک آنے میں اس بارور بیضے کو کم و بیش تین دن لگتے ہیں۔
اس سفر کے دوران یہ بیضہ بڑی تیزی کے ساتھ مختلف خلیوں میں تقسیم ہوتا چلا جاتا ہے یہاں تک کہ ان خلیوں کا ایک گچھہ سا بن جاتا ہے یہ گچھا چلتا ہوا رحم کے استر تک پہنچتا ہے اور اس میں داخل ہو جاتا ہے۔ اس وقت اس گچھے میں تقریباً دو سو خلیے ہوتے ہیں جسے اب "جنین " (Embryo)کہتے ہیں۔ اس وقت اس کی جسامت ایک نقطے کے برابر ہوتی ہے۔ جب بیضہ بارآور ہوتا ہے تو یہ رحمی نالی کے ساتھ ساتھ اس جگہ سے گزرتا ہے جہاں کروموسوم کی تیاری اور خلیوں کی تقسیم کا عمل جاری ہوتا ہے۔ یہ بارور بیضہ تقریباً ایک ہفتے بعد رحم کی رطوبت دار جھلی (Endometrium) میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے۔ رحم میں موجود جنین پر دو تہیں ہوتی ہیں ان میں سے اندرونی تہہ تو آگے چل کر بچے میں تبدیل ہو جاتی ہے جب کہ بیرونی تہہ بچے کی آنول نال (Placenta) کی شکل اختیار کر لیتی ہے
ابتدائی ہفتوں میں مضغہ یا جنین محض ایک چھوٹی سی مچھلی کی مانند نظر آتا ہے ، حمل کے چوتھے ہفتے کے آغاز پر اس کا برائے نام دل بن کر دھڑکنا شروع کر دیتا ہے۔ عصبی نظام اور اندرونی اعضاء بھی بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ اسی ہفتے کے اختتام پر دماغ، ریڑھ کی ہڈی، آنکھیں، کان اور ناک نیز گردے اور پھیپھڑے بھی تشکیل پانے لگتے ہیں۔ وہ جنین جس کا آغاز ایک نقطے سے ہوا تھا، اب تقریباً تین ملی لیٹر 0.12" تک بڑھ چکا ہوتا ہے اور اس کا وزن پانچ سو گنا زیادہ ہو چکا ہوتا ہے۔ تیسرے مہینے کے آخر تک یہ ایک واضع انسانی شکل اختیار کر لیتا ہے اس مرحلے پر اس کو (FETUS) کہتے ہیں۔ تین مہینے کے اس جنین کا وزن تقریباً ۲۸ گرام (ایک اونس) اور لمبائی ۷ سینٹی میٹر (2.75" انچ )ہوتی ہے۔ اب اس کے بازو اور ٹانگیں بھی واضع ہو جاتی ہیں جن میں انگلیاں بھی نظر آتی ہیں اب یہ ٹانگوں کو چلا سکتا ہے انگلیوں کو بند کر سکتا سر کو گھما سکتا اور اپنا منہ کھول اور بند کر سکتا ہے چوتھے مہینے میں یہ اپنے بازو اور ٹانگیں پھیلا بھی سکتا ہے اب اس کی ماں اپنے پیٹ میں بچے کی نیند اور جاگنے کو محسوس بھی کر سکتی ہے۔ اس مرحلے پر وہ ہچکی بھی لیتا ہے۔ ساتویں مہینے میں بچے کی نمو کا آخری مرحلہ شروع ہوتا ہے آٹھویں اور نویں مہینے میں اس کے جسم پر چربی بنتی ہے اور قدرت اس کے اندرونی اور بیرونی اعضاء پر آخری نقاشی کرتی ہے۔ استقرارِ حمل کے نویں مہینے میں بچے کا وزن 2.25 سے 5.5 کلوگرام ( 5 سے 12 پاؤنڈ) اور لمبائی 43 سے 56 سینٹی میٹر ( 17 سے 22 انچ) ہوتی ہے۔ یعنی نو ماہ پہلے ایک نقطے سے آغاز کر کے آج حرکت کرتا ہوا انسان وجود میں آ گیا۔