اس اقدام کا مقصد ماحولیاتی فوائد اور صاف شدہ پٹرولیم مصنوعات میں خود کفالت حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے
ان میں سے سب سے پرانی ریفائنری 1945 میں تعمیر کی گئی تھی جبکہ سب سے نئی 1985 میں بنی ہے۔
وزیر تیل و گیس صوعت من بائیف نے کہا کہ ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا۔ انہیں 2015 کے اختتام تک مختلف مراحل میں جدید بنایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جدید بنانے کے عمل میں آلات کی دوبارہ تنصیب بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں تیل کی 'ہلکی' مصنوعات کی پیداوار بڑھے گی۔ اس تبدیلی سے مراد یہ ہے کہ ہائی اوکٹین پٹرول، ڈیزل ایندھن اور ہوا بازی کی صنعت میں استعمال ہونے والے ایندھن کی پیداوار میں اضافہ ہو گا اور ایندھن کے تیل جیسی 'بھاری' مصنوعات کم تیار ہوں گی۔
ماسکو کی رشین پیپلز فرینڈشپ یونیورسٹی کے آئل فیلڈ، ارضیات، کان کنی اور تیل و گیس شعبے کی ایک ماہر عینا سن چینکو نے کہا کہ ایندھن کے تیل کی پیداوار میں کمی کی جائے گی کیونکہ اس میں بنیادی اور ثانوی لحاظ سے تیل صاف کرنے کے بعد بھاری ذرات شامل ہوتے ہیں۔
سن چینکو نے کہا کہ ہلکی مصنوعات مثلاً پٹرول، خام نفتھا (تجارتی پٹرول کا ایک حصہ)، مٹی کے تیل، ہلکے حرارتی تیل اور ڈیزل ایندھن کی تیاری کے لیے تیل صاف کرنے کی صلاحیت کو 85 سے 90 فی صد تک بڑھانا پڑے گا جس سے فضلہ کی پیداوار کم ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حکمت عملی سے ملک کو اپنی معیشت کو بہتر بنانے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی۔
معیار کو بہتر بنانا
وزارت تیل و گیس کا کہنا ہے کہ تیل کی ریفائنری کی موجودہ مصنوعات یورو 2 معیار پر پورا اترتی ہیں مگر صنعت کو جدید بنانے کا مقصد اس معیار کو بڑھا کر 4.5 تک لانا اور پٹرول اور دیگر ایندھنوں کو عام طور پر بہتر بنانا ہے۔
قاز ایکو پراجیکٹ نامی ایک غیر سرکاری تنظیم کے مشیر اور ماہر ماحولیات کونستنتین آدموف نے کہا کہ اس پروگرام کا ماحول پر بھی مثبت اثر پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو ریفائنریوں سے خارج ہونے والا دھواں بھی کم مضر رہ جائے گا اور دوسری چیز یہ کہ اعلٰی معیار کے پٹرول کے نتیجے میں گاڑیوں سے خارج ہونے والی سبز مکانی گیس 50 فی صد صاف ہو جائے گی۔
آدموف نے کہا کہ الماتی ملک کا سب سے گنجان آباد شہر ہے جہاں پٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ان گاڑیوں سے سالانہ تقریباً 21 لاکھ 80 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے سب سے بڑے شہر الماتی کے نزدیک تیل کی کوئی جدید ریفائنری ہو تو پھر ملک کو سب سے زیادہ آلودہ کرنے والا شہر براہ راست یورو 4.5 درجے کے ایندھن کو منتقل ہو سکتا ہے۔ مگر الماتی میں گاڑیوں کی تعداد اتنی زیادہ (5 لاکھ سے زائد) ہے کہ صاف پٹرول کی کمی پھر بھی محسوس ہو گی اور ماحولیاتی صورت حال کوئی اتنی پسندیدہ نہیں ہو گی۔
اگرچہ قازقستان خام تیل کی دولت سے مالا مال ہے مگر اسے ہائی اوکٹین ایندھن کے لیے غیر ملکی ذرائع پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔ ریفائنریوں کو جدید بنانے سے اس انحصار کے خاتمے اور ملک کو صاف شدہ ایندھن کی پیداوار میں مکمل خود انحصاری حاصل ہونے کی توقع ہے۔
سن چینکو نے کہا کہ اگر نئی ٹیکنالوجی نے کام کیا تو یہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تیل اور معیشت
قاز انرجی کے جنرل ڈائریکٹر جام بولات سرسینوف نے کہا کہ قازقستان سے نکلنے والے تیل کا سالانہ مجموعی ملکی پیداوار میں 20 فی صد سے زائد حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیل و گیس کی صنعت معیشت کے لیے کتنی اہم ہے اور وہ ملک کی صنعتی اختراع میں کیا کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ قازقستان میں تیل و گیس اور توانائی کی صنعتوں کی شرح نمو انتہائی زیادہ ہے۔
سرسینوف نے کہا کہ قازقستان روس کے بعد سابق سوویت ملکوں میں "سیاہ سونے" کی پیداوار کے لحاظ سے دوسرا بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی صنعت مجموعی اقتصادی ترقی کی روح رواں ہے کیونکہ وہ دیگر صنعتوں کی پیشرفت میں بھی مدد کرتی ہے اور صنعتی اختراع کے عمل کو تیز کرنے کی کوششوں میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
تیل و گیس کی وزارت کا کہنا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی مٰں قازقستان کی پٹرولیم ریفائنریوں نے 72 لاکھ ٹن خام تیل کو صاف کر کے قابل استعمال بنایا جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 11 فی صد زیادہ پیداوار ہے۔ وزارت کا مزید کہنا ہے کہ ریفائنریوں کو جدید بنانے کے بعد پیداواری استعداد میں 1 کروڑ 70 لاکھ ٹن سالانہ کا اضافہ ہو جائے گا۔
ریفائنریوں سے 2012 کی پہلی ششماہی میں 15 لاکھ ٹن پٹرول، 21 لاکھ ٹن ڈیزل، 18 لاکھ ٹن ایندھن کا تیل اور 1 لاکھ 95 ہزار ٹن ہوا بازی کی صنعت میں استعمال ہونے والا ایندھن بھی حاصل ہوا۔
قاز انرجی نے کہا کہ گزشتہ سال تیل کی کل پیداوار 5 کروڑ 60 لاکھ ٹن رہی جس سے قازقستان دنیا میں تیل پیدا کرنے والے ملکوں میں 16ویں نمبر پر رہا۔ ادارے نے کہا کہ 1991 میں آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملک میں کل 90 کروڑ ٹن تیل پیدا ہوا ہے۔
قازقستان کے شماریاتی ادارے کے مطابق سال 2012 کی پہلی ششماہی میں قازقستان کو خام تیل و گیس کی برآمدات سے 13 ارب 73 کروڑ 80 لاکھ ڈالر (21 کھرب قازق ٹینگے) کی آمدنی ہوئی جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 39 فی صد زیادہ ہے۔ اسی طرح 2012 کی پہلی سہ ماہی میں تیل کی مصنوعات کی درآمدات 40 کروڑ 69 لاکھ ڈالر (60 ارب 90 کروڑ قازق ٹینگے) کے قریب رہیں جو کہ 2011 کی اسی مدت کے مقابلے میں 34.4 فی صد زیادہ ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے