ہفتہ، 1 ستمبر، 2012

ختنے کا مسئلہ :جر من یہودی اور مسلمان متحد


ختنے کا مسئلہ :جر من یہودی اور مسلمان متحد
جرمن شہر کولون کی صوبائی عدالت نے حال ہی ميں يہ فيصلہ سنايا کہ جرمنی ميں مذہبی وجوہات کی بناء پر بچوں کا ختنہ انہيں نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ اس پر جرمنی کی يہودی اور چاليس لاکھ کی مسلم آبادی ميں ناراضی پيدا ہوئی ہے۔ اس فيصلے نے عدليہ، ڈاکٹروں اور والدين کو بے يقينی کی کيفيت سے دوچار کر ديا ہے۔ مسلمانوں اور يہوديوں کے نمائندے اس پر سخت نکتہ چينی کر رہے
 ہيں۔ يہودی رابیوں کی يورپی کانفرنس کے صدر پنکاس گولڈشمٹ نے کہا، ’’اگر اس فيصلے کو مزيد اداروں نے بھی اپنايا تو اس کا مطلب يہ ہوگا کہ جرمنی ميں آبادی کے بڑے گروہوں کا کوئی مستقبل نہيں رہے گا۔‘‘
پنکاس گولڈ شمٹ نے اپنے اس اظہار رائے سے ملک کے قانون سازوں پر اس دباؤ ميں اضافہ کر ديا ہے کہ وہ ختنے کو قانونی جرم قرار نہ ديں۔ جرمن وزير خارجہ گيڈو ويسٹر ويلے کو بھی جرمنی ميں يہوديوں کی ہر صورت ميں حفاظت اور ان کی معاشرت کی ضمانت کی اخلاقی ذمہ داری کا احساس ہے، ’’اسے تو پوری دنيا ميں کسی کو بھی نہيں سمجھايا جا سکتا کہ جرمنی ميں يہودی اپنے لڑکوں کے ختنے نہيں کرا سکتے۔‘‘
اپوزيشن کی گرين پارٹی کی ريناتے کيون آسٹ نے کہا کہ وہ جرمنی ميں يہوديوں اور مسلمانوں کی موجودگی کی حامی ہيں ليکن وہ بچے کی جسمانی حفاظت اور سلامتی کو بھی ضروری سمجھتی ہيں۔
جرمنی کے آئين ميں تحرير ہے، ’ ہر شہری کو زندہ رہنے اور ہر قسم کے جانی نقصان سے محفوظ رہنے کا حق حاصل ہے‘۔ دوسری طرف اُس ميں يہ بھی لکھا ہے،’عقيدے، ضمير اور مذہبی نظريات پر ضرب نہيں لگائی جا سکتی۔ مذہب پر بلا رکاوٹ عمل کی ضمانت دی جاتی ہے‘۔
کيا يہودی اور مسلمان اپنے لڑکوں کو ختنہ کرانے کا فيصلہ خود کرنے کے نظريے کی حمايت کر سکتے ہيں؟ کيا بچوں کی تربيت اور صحت اور بھلائی کے سلسلے ميں يہ اصول قابل قبول ہو سکتا ہے؟ جرمنی کی گرين پارٹی کے ايک اور رکن فولکر بيک نے کہا،’’ايک آزاد معاشرے ميں رياست کسی مذہب کو اصلاحات پر مجبور نہيں کر سکتی بلکہ اُسے مذہبی برادری کے ضوابط کو ايک حقيقت کے طور پر تسليم کرنا ہوتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مذہبی برادريوں کی جگہ رياست يہ فيصلہ نہيں کر سکتی کہ ختنہ صحيح ہے يا غلط۔۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...