منگل، 11 ستمبر، 2012

شام: باغیوں کے زیر کنٹرول شہر میں اسلامی شرعی نظام کا نفاذ


صدر  بشار الاسد کے خلاف برسر پیکار باغیوں نے رواں برس جولائی میں الباب شہر کا کنٹرول حاصل کیا۔ اب اسی شہر میں ایک ملٹری کونسل کی تشکیل کے ساتھ ساتھ اسلامی شرعی نظام کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔
الباب شہر لڑائی کے مرکزی علاقے حلب سے تیس کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ حکومتی فورسز کی شکست کے بعد معاشرتی امور چلانے کے لیے باغیوں اور یہاں کے شہریوں نے مل کر ایک شہری کونسل اور ایک ملٹری کونسل تشکیل دی ہے جبکہ 80 ہزار نفوس پر مشتمل اس شہر میں اسلامی شرعی نظام کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔
اس شہر میں بنائی گئی شہری کونسل کے باون سالہ صدر ابو عمر کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ تشکیل دیے جانے والے نئے ادارے اُس وقت تک کام کرتے رہیں گے، جب تک شام میں افراتفری کا دور ختم نہیں ہو جاتا‘‘۔
ابو عمر کے مطابق، ’’اسلامی عدالت کا علاقے میں بھر پور استقبال کیا گیا ہے کیونکہ اس علاقے میں صرف سُنی مسلمان آباد ہیں‘‘۔ شام کی زیادہ تر آبادی سنی فرقے پر مشتمل ہے جبکہ ملکی صدر بشار الاسد کا تعلق اقلیتی آبادی علوی فرقے سے ہے۔
اس اسلامی عدالت میں نہ صرف شہریوں کے مقدمات نمٹائے جاتے ہیں بلکہ حکومتی فورسز کے خلاف لڑنے والے باغیوں کے خلاف شکایات بھی سنی جاتی ہیں۔ اس شہر میں اسلامی کورٹ کے قیام سے پہلے تک آٹھ حکومتی جج تعینات تھے، جو اس ملک کو وراثت میں ملے فرانسیسی قوانین کے مطابق سول اور کریمنل مقدمات نمٹاتے تھے۔
یہاں کے باغیوں کے مطابق کرپشن میں لپٹے ہوئے سابق نظام کو توڑتے ہوئے ایک نیا عدالتی نظام تشکیل دیا گیا، جس کے تحت سستا اور فوری انصاف مہیا کیا جا سکے گا۔ یہاں کی جوڈیشل کمیٹی کے سربراہ Fawzi Sayyeh کہتے ہیں، ’’پہلے عدالتیں کرپٹ تھیں اور فیصلے رشوت دینے والوں کے حق میں کیے جاتے تھے۔ بہت سے لوگ اس وجہ سے مقدمات کی پیروی کرنا چھوڑ دیتے تھے کیونکہ طریقہ کار طویل، مہنگا اور تھکا دینے والا تھا‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’ اسلامی کورٹ میں روزانہ پانچ سے دس مقدمات لائے جاتے ہیں۔ گواہوں اور ثبوتوں کو دیکھتے ہوئے چند دنوں کے اندر اندر فیصلے سنا دیے جاتے ہیں‘‘۔
جوڈیشل کمیٹی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ وہ ایک رول ماڈل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں اور جلد از جلد وہ مقدمات بھی نمٹانا چاہتے ہیں، جو ایک عرصے سے التوا کا شکار چلے آ رہے ہیں۔
ڈوئچے وَیلے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...