منگل، 4 ستمبر، 2012


انٹرنیشنل خلائی سٹیشن کی افادیت


’اس خلائی سٹیشن بین الاقوامی تعاون میں بہت کامیاب رہا ہے‘
دو خلا بازوں نے انٹرنیشنل خلائی سٹیشن پر دو ہفتوں میں دوسری بار کام کیا۔ کئی سال کے کام کے بعد خلائی سٹیشن باضابطہ طور پر مکمل ہو گیا ہے۔
اور اب جب کہ اس خلائی سٹیشن پر کام مکمل ہو گیا ہے اس لیے سٹیشن سے باہر خلا بازوں کا جانا بھی کم ہو گیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی مریخ پر کیوروسٹی کے بھیجے جانے کے ساتھ خلائی سٹیشن کی افادیت کے حوالے سے کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے نائب ڈائریکٹر سیم سیمیمی نے بی بی سی سے خلائی سٹیشن کے مستقبل پر بات کی۔
ایک سوال کے جواب میں کہ اس خلائی سٹیشن نے کیا حاصل کیا ہے ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک بین الاقوامی تعاون کا تعلق ہے یہ سٹیشن بہت کامیاب رہا ہے۔
’اس پروگرام کا آغاز 1984 میں ہوا اور اس دوران ہمارا تعاون یورپی ممالک، کینیڈا اور جاپان کے ساتھ رہا۔ پھر 1995 میں روس کو بھی شامل کیا گیا۔ بین الاقوامی تعاون میں جو کامیابی اس سٹیشن کے توسط سے حاصل کی گئی ہے وہ کامیابی سفارتی سطح پر حاصل نہیں ہوئی۔‘
نائب ڈائریکٹر سیمیمی کا کہنا ہے کہ سائنسی اعتبار سے اس خلائی سٹیشن نے اب کام شروع کیا ہے کہ کیسے انسان کم درجے کے مدار سے آگے آ سکتا ہے۔ اس سے پہلے اس سٹیشن سے اس بات کو معلوم کیا جا رہا تھا کہ کشش ثقل کا انسانی جسم پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تحقیق جلد ہی سامنے آئے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...