جمعہ، 26 اپریل، 2013


ازبکستان میں سڑکوں کو زیادہ محفوظ بنانے کے اقدامات

ملک میں 'سڑک پر تحفظ' نامی نیا قانون نافذ ہو چکا ہے جس میں عوام کے ساتھ دو طرفہ رابطوں اور اداروں کے احتساب کے عمل کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

میکسم ینیسیئف

تاشقند – ازبکستان میں سڑکوں کو زیادہ بہتر اور محفوظ تر بنانے کی جانب توجہ دی جا رہی ہے۔
ازبک پارلیمان نے ٹریفک کے تحفظ سے متعلق قانون پر نظر ثانی کرتے ہوئے 10 اپریل کو ایک بل منظور کیا جس میں سڑکوں کی دیکھ بھال اور ڈرائیوروں کے تحفظ کو بہتر بنایا گیا ہے۔
پارلیمانی ترجمان رشید کریموف نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ بل کے جس پر ابھی صدر اسلام کریموف کے دستخط ہونا باقی ہیں پرانے مسودے میں بعض انقلابی تبدیلیاں متعارف کرائی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب سب سے پہلے تو قانون ساز اراکین ٹریفک سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں عوام کی زندگیوں اور صحت کے تحفظ کو ترجیح دے رہے ہیں۔ قانون میں ایسے اقدامات شامل کیے گئے ہیں جن میں سڑکوں پر ضروری سہولیات کے مراکز قائم کرنے اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں پر پابندیاں عائد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
شاہرات کی تعمیر و انتظام کی سرکاری کمپنی ازاف تویل کے سربراہ کامل جان شمس الدینوف نے کہا کہ اہم ترین راستوں کے نزدیک قیام گاہیں، فلنگ اسٹیشن اور پارکنگ لاٹ تعمیر کیے جائیں گے۔
رشید کریموف نے کہا کہ دوسری اہم نئی پالیسی سڑکوں کے حالات کی نگرانی ہو گی۔ قانون میں سڑکوں کے ڈیزائن، بناوٹ، تعمیر نو اور دیکھ بھال سے متعلق ضوابط کی تجدید کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں یہ تصریح بھی کی گئی ہے کہ ان کی حالت بہتر بنانے کا کون ذمہ دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹریفک حادثات کا تجزیہ کیا اور نتائج سے ظاہر ہوا کہ سڑک کی ٹوٹی ہوئی سطح کے باعث ہونے والے حادثات کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ان شہریوں کو معاوضے کی وصولی کا موقع دیا گیا ہے جن کی گاڑیوں کو سڑکوں کی مخدوش حالت کے باعث نقصان پہنچا تھا۔

مثبت ردعمل

بہتر سڑکوں کے امکان پر ڈرائیوروں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے۔
تاشقند کے ڈرائیور میخائل تیچیروف نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو کے دوران کہا کہ ترمیم شدہ قانون میں بہت سے مفید ضوابط کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ ان سے ہماری سڑکوں کی حالت میں واقعی بہتری آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ رابطے کی سروس قائم کرنا مفید ثابت ہو گا جس میں سڑکوں کی حالت بہتر بنانے کے ذمہ دار افراد کے نام دیے جائیں تا کہ ہم ان سے براہ راست رابطہ کر سکیں۔

ازبکستان کی شاہرات کی تجدید

بل کا ایک اور حصہ شاہرات کی تجدید پر زور دیتا ہے۔
ازاف تویل کے ریکارڈ کے مطابق ازبکستان میں تقریباً 1 لاکھ 83 ہزار کلومیٹر طویل سڑکیں ہیں۔ تقریباً 94 فی صد سڑکیں اس وقت پختہ ہیں اور ان پر ملک میں 90 فی صد سے زائد سفر ہوتا ہے جبکہ 80 فی صد سے زائد سامان کی نقل و حمل ہوتی ہے۔
شمس الدینوف نے کہا کہ 2015 تک تقریباً 1 ہزار 5 سو کلومیٹر طویل سڑکیں تعمیر کی جائیں گی یا ان کی تعمیر نو کا کام کیا جائے گا۔ دیگر شعبوں میں ہم معمول کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ ہم 2013 میں تقریباً 2 ہزار 5 سو کلومیٹر طویل سڑکوں کی مرمت کریں گے۔ ہم سڑکوں کی تعمیر کی تقریباً 5 سو مشینیں بھی خریدیں گے۔
راشد کریموف کے مطابق نئے قانون میں سب سے اہم اور اختراعی نکتہ شہریوں، غیر سرکاری تنظیموں اور دیگر شہری گروپوں کو سرکاری اداروں کو سڑکوں پر لگے نشانات اور ٹریفک کے اشاروں کی تنصیب و تبدیلی کے بارے میں تجاویز پیش کرنے کا حق دینا اور سڑکوں کی حالت پر شکایت کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدم شہری گروپوں کو خصوصی اقدامات میں شرکت کا موقع دے گا جس سے حادثات کی روک تھام کی جا سکے گی اور سڑکوں پر تحفظ کے ذمہ دار سرکاری اداروں کے کام میں بہتری آئے گی۔ وہ سڑکوں پر پڑے گڑھے، اسفالٹ میں دراڑوں اور اسی طرح کی دیگر چیزوں کے بارے میں اطلاع دے سکیں گے۔
راشد کریموف نے کہا کہ اس قانونی معیار سے شہری معاشرے کو بہتر بنایا جا سکے گا، سرکاری حکام کے کام میں آسانی پیدا ہو گی اور ملک کے رہائشیوں کو خود ہی سڑکوں پر تحفظ کی نگرانی کرنے کا موقع ملے گا۔

رابطے کی ویب سائیٹ سے عوام با اختیار

قانون پر نظر ثانی منظر عام پر آنے سے قبل ہی کمیونٹی کے متحرک اراکین نے "پوٹ ہول از" نامی منصوبہ شروع کر رکھا تھا۔ اس منصوبے میں ایک ویب سائیٹ بنائی گئی ہے جو ڈرائیوروں کو سڑک کی سطح میں پائے جانے والے نقائص کی تصاویر اپ لوڈ کرنے اور انہیں شہر کے ایک دو طرفہ رابطے کے نقشے پر پوسٹ کرنے کا موقع دیتی ہے۔
منصوبے کے خالق اسکر نعیموف نے سینٹرل ایشیا آن لائن سے گفتگو میں کہا کہ منصوبے کو شروع کرنے کا مقصد عوام کو اس قابل بنانا تھا کہ وہ سڑک کے کسی حصے کی مرمت کے لیے متعلقہ حکام سے رابطہ کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ نگرانی کے ادارے سڑک پر موجود ہر گڑھے کا کھوج نہیں لگا سکتے اور اسی وجہ سے لوگوں کو چاہیے کہ وہ انہیں اطلاع دے کر ان کا تعاون حاصل کریں۔ یہ ایک انتہائی سادہ عمل ہے۔ ڈرائیور نقص والے حصے کی تصویر کھینچتا ہے، تصویر کو ویب سائیٹ کو بھیجتا ہے اور نقشے پر اس کے مقام کی نشاندہی کر دیتا ہے۔ پھر وہ سڑک کے عملے کا انتظار کرتا ہے کہ وہ اس پر کارروائی کریں۔
نعیموف نے کہا کہ ویب سائیٹ کا آغاز رواں سال کے اوائل میں ہوا تھا اور ابھی تک اس میں 1 سو 24 گڑھوں کا اندراج کیا گیا ہے جن میں سے 51 کی مرمت بھی ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر روز ایک سو کے قریب افراد سائیٹ کو دیکھتے ہیں۔ اس میں مستقل بنیادوں پر تبدیلیاں اور توسیع ہو رہی ہے۔
راشد کریموف نے مزید کہا کہ عوام اور متعلقہ ادارے مل جل کر کام کرتے ہوئے سڑکوں کی حالت درست کر دیں گے۔

کشمیری کمپیوٹر ساننسدان نے قومی مقبولیت حاصل کرلی

ایک نوجوان کشمیری خاتون کی تخلیق کردہ انڈرائڈ ايپلی کيشن )ایپ(، ڈائل کشمیر، ایک بڑی پیش قدمی سمجھی جا رہی ہے۔ یہ کارِ نمایاں ریاست کے بہت سے نوجوانوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

سری نگر سے امین مسعودی

اپریل 26, 2013
جب وہ کوئی کام شروع کرتی ہیں تو پیچھے نہیں دیکھتی۔ محنت اور ذمّہ داری پر ان کا پختہ یقین ہے۔ اسی لگن نے کمپیوٹر سائنس کی 23 سالہ طالبہ مہوش مشتاق حکک کو سخت محنت کے دو ہفتوں میں انڈرائڈ ايپلی کيشن )ایپ( تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بنا دیا۔
  • مہوش مشتاق حکک اس وقت انڈرائڈ ایپ تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بن گئی جب اس نے ڈائل کشمیر بنائی، جو وادی کے سیّاحوں اور رہائشیوں کے لئے ایک ہی جگہ تمام مددگار معلومات کا ذخیرہ ہے۔ [امین مسعودی/ خبر]
    مہوش مشتاق حکک اس وقت انڈرائڈ ایپ تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بن گئی جب اس نے ڈائل کشمیر بنائی، جو وادی کے سیّاحوں اور رہائشیوں کے لئے ایک ہی جگہ تمام مددگار معلومات کا ذخیرہ ہے۔


حکک نے خبر ساؤتھ ایشیا کو بتایا، ”مجھے کشمیر کے لوگوں کے لئے مفید کام کرکے خوشی ہے۔ زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ یہ ایپلیکیشن سیّاحوں اور کشمیر کا دورہ کرنے والے دیگر افراد کی دسترس میں ہو گی۔ ہم انفارمیشن کے دور میں رہتے ہیں اور ہر خاندان کے کم از کم ایک فرد کے پاس انڈرائڈ فون ہے“۔
ایک ہی جگہ پرضروری معلومات کے ذخیرہ، ڈائل کشمیر، میں مختلف محکموں، حکّام اور عوامی سہولیات کے 500 سے زائد روابط ہیں۔
حکک اس ایپ میں مزید کاروباروں اور گوگل نقشوں کا اضافہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ”گوگل نقشے، بطورِ خاص ان سیّاحوں کے لئے اہم ہیں جو ان مختلف مقامات کے درمیان فاصلہ جاننا چاہتے ہیں جہاں جانے کا وہ ارادہ رکھتے ہیں“۔
علاقائی اور قومی میڈیا پر وسیع پیمانے پر تشہیر کے بعد، حکک کو ان کے فیس بک اور ٹویٹر پر توجہ حاصل ہوئی۔ جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ سب سے پہلے تعریفی ٹویٹ بھیجنے والے چند ایک میں سے تھے۔
حکک کو ریاست کے باہر سےبھی نوکری کی چند پیشکشیں موصول ہوئیں۔ انہوں نے کہا، ”بنگلور سے تعلق رکھنے والی ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی نے مجھے ایک سافٹ ویئر انجینیئر کی نوکری کی پیشکش کی“۔
انڈرائڈ استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈائل کشمیر ایک کارآمد ایپلیکیشن ہے اور قیمتی وقت بچاتی ہے۔
سری نگر کے ایک سکول معلم، شافت احمد نے خبر کو بتایا، ”قبل ازاں ایسی اہم اہپلیکیشن کی غیر موجودگی میں، میں حکام کے رابطہ نمبر اور پتے تلاش کرنے کے لئے حکومتی اداروں کی ویب سائٹس دیکھنے میں بہت سا وقت صرف کرتا تھا، جو کہ اکثر بے سود ہوتا تھا“۔
س ایپلیکشن کی اوسط درجہ بندی 5 میں سے 4.7 ہے اور 5,000 سے زائد ڈاؤن لوڈز ہیں۔
ضلع بٹگام سے ایک بی اے کی سندیافتہ نگہت شفیع نے کہا، ”ڈائل کشمیر نہایت سہل ہے۔ حکّام کے روابط اور پتوں کے لئے حکومتی محکموں کی ویب سائٹس دیکھنا نہائت محنت طلب تھا“۔
زبردست ردعمل
سری نگر کے علاقے برزولا میں بل بل باغ کی رہائشی حکاک نے اپنی ثانوی تعلیم پریذینٹیشن کنونٹ سے حاصل کی۔ انہوں نے گزشتہ برس سری نگر اسکول آف منیجمنٹ انجینئرنگ اینڈ ٹینکنالوجی سے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے جنوری میں انڈروئیڈ اپلیکیشن ڈیزاننگ کا ایک ماہ طویل آن لائن کورس کیا۔ انہوں نے بتایا، "مجھے اس اپلیکیشن کو بنانے میں گہری دلچسی تھی۔ میں نے اسے مکمل کرنے کیلئے تقریباً چھ سے آٹھ گھنٹے یومیہ کام کیا۔"
اس کے والد مشتاق احمد حکاک، جو بھارت کے محکمہ جنگلات کے ریٹائرڈ اہلکار ہیں، کو ان پر فخر ہے۔ "وہ سیکھنے کی بہت شوقین اور ایک بہت لگاؤ والی ورکر تھی۔ اس نے اپنا مطلوبہ مقصد حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی۔ مجھے اس کی کامیابی پر فخر ہے۔"
ان کے فیس بک کے پیج پر دیا ہوا پیغام ان کی شخصیت کی صحیح عکاسی کرتا ہے۔ "اس نے نہیں ہو سکتا کو ہو سکتا میں اور اپنے خوابوں کو منصوبوں میں بدل دیا۔"
21 اپریل کو اس نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، "اپنی میلز/پیغامات پڑھے اور واؤ! مجھے زبردست ردعمل ملا ہے۔۔۔ ضروت سے زیادہ پیغام رسانی کے باعث بلاک ہونے سے قبل میں صرف چند پیغامات سے دور تھی۔"
ترغیب کا زریعہ
اس کی کامیابی نے بہت سوں کو متاثر کیا۔ شمالی کشمیر کے ایک کمپیوٹر سائنس گریجویٹ سلیم جاوید نے خبر کو بتایا، "مجھے اس کے قابل تحسین کام سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اس کی رہنمائی کے زریعے میں جموں و کشمیر کے 'سالانہ کیلنڈر' کی انڈروئیڈ اپلیکیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔"
ایک اور کمپیوٹر سائنس گریجویٹ شائستہ نبی نے خبر کو بتایا، "میں مستقبل میں مفید انڈروئیڈ اپلیکیشن کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھوں گی۔ مہوش کی رہنمائی اس ٹاسک کو مکمل کرنے میں مفید ثابت ہو گی۔" 

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...