جمعہ، 26 اپریل، 2013


کشمیری کمپیوٹر ساننسدان نے قومی مقبولیت حاصل کرلی

ایک نوجوان کشمیری خاتون کی تخلیق کردہ انڈرائڈ ايپلی کيشن )ایپ(، ڈائل کشمیر، ایک بڑی پیش قدمی سمجھی جا رہی ہے۔ یہ کارِ نمایاں ریاست کے بہت سے نوجوانوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔

سری نگر سے امین مسعودی

اپریل 26, 2013
جب وہ کوئی کام شروع کرتی ہیں تو پیچھے نہیں دیکھتی۔ محنت اور ذمّہ داری پر ان کا پختہ یقین ہے۔ اسی لگن نے کمپیوٹر سائنس کی 23 سالہ طالبہ مہوش مشتاق حکک کو سخت محنت کے دو ہفتوں میں انڈرائڈ ايپلی کيشن )ایپ( تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بنا دیا۔
  • مہوش مشتاق حکک اس وقت انڈرائڈ ایپ تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بن گئی جب اس نے ڈائل کشمیر بنائی، جو وادی کے سیّاحوں اور رہائشیوں کے لئے ایک ہی جگہ تمام مددگار معلومات کا ذخیرہ ہے۔ [امین مسعودی/ خبر]
    مہوش مشتاق حکک اس وقت انڈرائڈ ایپ تخلیق کرنے والی پہلی کشمیری بن گئی جب اس نے ڈائل کشمیر بنائی، جو وادی کے سیّاحوں اور رہائشیوں کے لئے ایک ہی جگہ تمام مددگار معلومات کا ذخیرہ ہے۔


حکک نے خبر ساؤتھ ایشیا کو بتایا، ”مجھے کشمیر کے لوگوں کے لئے مفید کام کرکے خوشی ہے۔ زیادہ اہمیت اس بات کی ہے کہ یہ ایپلیکیشن سیّاحوں اور کشمیر کا دورہ کرنے والے دیگر افراد کی دسترس میں ہو گی۔ ہم انفارمیشن کے دور میں رہتے ہیں اور ہر خاندان کے کم از کم ایک فرد کے پاس انڈرائڈ فون ہے“۔
ایک ہی جگہ پرضروری معلومات کے ذخیرہ، ڈائل کشمیر، میں مختلف محکموں، حکّام اور عوامی سہولیات کے 500 سے زائد روابط ہیں۔
حکک اس ایپ میں مزید کاروباروں اور گوگل نقشوں کا اضافہ کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا، ”گوگل نقشے، بطورِ خاص ان سیّاحوں کے لئے اہم ہیں جو ان مختلف مقامات کے درمیان فاصلہ جاننا چاہتے ہیں جہاں جانے کا وہ ارادہ رکھتے ہیں“۔
علاقائی اور قومی میڈیا پر وسیع پیمانے پر تشہیر کے بعد، حکک کو ان کے فیس بک اور ٹویٹر پر توجہ حاصل ہوئی۔ جموں و کشمیر کے وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ سب سے پہلے تعریفی ٹویٹ بھیجنے والے چند ایک میں سے تھے۔
حکک کو ریاست کے باہر سےبھی نوکری کی چند پیشکشیں موصول ہوئیں۔ انہوں نے کہا، ”بنگلور سے تعلق رکھنے والی ایک انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی نے مجھے ایک سافٹ ویئر انجینیئر کی نوکری کی پیشکش کی“۔
انڈرائڈ استعمال کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ڈائل کشمیر ایک کارآمد ایپلیکیشن ہے اور قیمتی وقت بچاتی ہے۔
سری نگر کے ایک سکول معلم، شافت احمد نے خبر کو بتایا، ”قبل ازاں ایسی اہم اہپلیکیشن کی غیر موجودگی میں، میں حکام کے رابطہ نمبر اور پتے تلاش کرنے کے لئے حکومتی اداروں کی ویب سائٹس دیکھنے میں بہت سا وقت صرف کرتا تھا، جو کہ اکثر بے سود ہوتا تھا“۔
س ایپلیکشن کی اوسط درجہ بندی 5 میں سے 4.7 ہے اور 5,000 سے زائد ڈاؤن لوڈز ہیں۔
ضلع بٹگام سے ایک بی اے کی سندیافتہ نگہت شفیع نے کہا، ”ڈائل کشمیر نہایت سہل ہے۔ حکّام کے روابط اور پتوں کے لئے حکومتی محکموں کی ویب سائٹس دیکھنا نہائت محنت طلب تھا“۔
زبردست ردعمل
سری نگر کے علاقے برزولا میں بل بل باغ کی رہائشی حکاک نے اپنی ثانوی تعلیم پریذینٹیشن کنونٹ سے حاصل کی۔ انہوں نے گزشتہ برس سری نگر اسکول آف منیجمنٹ انجینئرنگ اینڈ ٹینکنالوجی سے کمپیوٹر سائنس کی تعلیم حاصل کی۔
انہوں نے جنوری میں انڈروئیڈ اپلیکیشن ڈیزاننگ کا ایک ماہ طویل آن لائن کورس کیا۔ انہوں نے بتایا، "مجھے اس اپلیکیشن کو بنانے میں گہری دلچسی تھی۔ میں نے اسے مکمل کرنے کیلئے تقریباً چھ سے آٹھ گھنٹے یومیہ کام کیا۔"
اس کے والد مشتاق احمد حکاک، جو بھارت کے محکمہ جنگلات کے ریٹائرڈ اہلکار ہیں، کو ان پر فخر ہے۔ "وہ سیکھنے کی بہت شوقین اور ایک بہت لگاؤ والی ورکر تھی۔ اس نے اپنا مطلوبہ مقصد حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی۔ مجھے اس کی کامیابی پر فخر ہے۔"
ان کے فیس بک کے پیج پر دیا ہوا پیغام ان کی شخصیت کی صحیح عکاسی کرتا ہے۔ "اس نے نہیں ہو سکتا کو ہو سکتا میں اور اپنے خوابوں کو منصوبوں میں بدل دیا۔"
21 اپریل کو اس نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا، "اپنی میلز/پیغامات پڑھے اور واؤ! مجھے زبردست ردعمل ملا ہے۔۔۔ ضروت سے زیادہ پیغام رسانی کے باعث بلاک ہونے سے قبل میں صرف چند پیغامات سے دور تھی۔"
ترغیب کا زریعہ
اس کی کامیابی نے بہت سوں کو متاثر کیا۔ شمالی کشمیر کے ایک کمپیوٹر سائنس گریجویٹ سلیم جاوید نے خبر کو بتایا، "مجھے اس کے قابل تحسین کام سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اس کی رہنمائی کے زریعے میں جموں و کشمیر کے 'سالانہ کیلنڈر' کی انڈروئیڈ اپلیکیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔"
ایک اور کمپیوٹر سائنس گریجویٹ شائستہ نبی نے خبر کو بتایا، "میں مستقبل میں مفید انڈروئیڈ اپلیکیشن کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھوں گی۔ مہوش کی رہنمائی اس ٹاسک کو مکمل کرنے میں مفید ثابت ہو گی۔" 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...