منگل، 16 دسمبر، 2014

16 سالہ بچوں کے لیے دعائے مغفرت کیسی؟ محمد حنیف


میرا خیال ہے یہ دعا غیر ضروری ہے۔
میٹرک کرنے والے یا مڈل سکول میں پڑھنے والے یا پرائمری جماعت کے طالب علم نے آخر کیا گناہ کیا ہوگا کہ اس کی کی بخشش کے لیے دعا مانگی جائے۔
ہو سکتا ہے کسی نے کینٹین والے کا بیس روپے ادھار دینا ہو، ہو سکتا ہے کسی نے اپنے کلاس فیلو کو امتحان میں چپکے سے نقل کرائی ہو۔ کسی نے ہو سکتا ہے کرکٹ کے میچ میں امپائر بن کر اپنے دوست کو آؤٹ نہ دیا ہو، کوئی کسی سے ایزی لوڈ لے کر مکر گیا ہو۔ ہو سکتا ہے کسی نے کلاس میں کھڑے ہوکر استاد کی نقل اتاری ہو، ہو سکتا ہے کسی شریر بچے نے سکول کے باتھ روم میں گھس کر اپنا پہلا سگریٹ پیا ہو۔
خبروں میں آیا ہے کہ جب سبز کوٹوں اور سبز جرسیوں اور سبز چادروں پر خون کے چھینٹے پڑے تو سکول میں میٹرک کی الوداعی تقریب بھی چل رہی تھی۔ اس تقریب میں ہو سکتا ہے کہ کسی نے کوئی غیر مناسب گانا گا دیا ہو۔
اگلے ہفتے سے سردیوں کی چھٹیاں آنے والی ہیں کئی بچوں نے اپنے رشتہ داروں کے پاس چھٹیاں گزارنے کا پروگرام بنایا ہو گا جہاں پر ساری رات فلمیں دیکھنے یا انٹرنیٹ پر چیٹ کرنے کے منصوبے ہوں گے۔
آخر سولہ سال تک کی عمر کے بچے اور بچیاں کیا گناہ کرسکتے ہیں جس کے لیے اس ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت ہاتھ اٹھا کر دعائے مغفرت کرے؟
ہوسکتا ہے سکول میں ایک دوست نے دوسرے سے وعدہ کیا ہو کہ چھٹیوں کے بعد ملیں گے۔ اب ان میں سے ایک واپس نہیں آئے گا کیوں کہ وہ پشاور کی مٹی میں ایک ایسی سرد قبر میں دفن ہے جو کہ ایک ایسا کلاس روم ہے جہاں کوئی کلاس فیلو نہیں اور جہاں کبھی چھٹی کی گھنٹی نہیں بجتی۔
تو پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت سے درخواست ہے کہ وہ ان بچوں کی آخرت کے بارے میں پریشان نہ ہوں اور جب کل دعا کے لیے ہاتھ اٹھائیں تو اپنی مغفرت کی دعا مانگیں اور دعا کے لیے ان ہاتھوں کو غور سے دیکھیں کہ ان پر خون کے دھبے تو نہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...