اتوار، 12 جولائی، 2015

امریکہ میں تیل کی پیداوار، عالمی منڈی میں تہلکہ


واشنگٹن — تیل کی پیداوار سے متعلق عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ شمالی امریکہ میں تیل کی تیزی سے بڑہتی ہوئی پیداوار عالمی منڈی 
میں ایک تہلکہ مچا دے گی۔



پیرس میں قائم  اِس ادارے نے منگل کے روز بتایا کہ شمالی امریکہ کی  ریاست نارتھ ڈیکوٹا میں تیل کی اضافی پیداوار اور کینیڈا کے’آئل سینڈز‘ اگلے پانچ برسوں میں تیل کی عالمی منڈی میں اِسی طرح  تبدیلی لائیں گے جس طرح چین میں گذشتہ 15 برسوں میں تیل کی بڑھتی ہوئی طلب  سامنے آئی ہے۔
ادارے کی انتظامی سربراہ، ماریہ وین ڈر ہووین کا کہنا ہے کہ شمالی امریکہ کی یہ  پیش قدمی تیل کی  عالمی منڈی میں تھرتھلی مچا دیگی۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں شمالی امریکہ کا شمار مشرق وسطیٰ  کے تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم  (اوپیک)  سے باہر تیل پیدا کرنے والے اُن ممالک میں ہوگا جو دنیا  میں پیدا ہونے والے کُل تیل کا دو تہائی  پیدا کرتے ہیں۔ ’اوپیک‘ ممالک اِس وقت دنیا میں 35 فیصد تیل کی مصنوعات پیدا کر رہے ہیں۔  تیل کی پیداوار میں اضافے کے لیے استعمال کی جانے والی جدید تکنیک شمالی امریکہ میں تیل کے اضافہ کا سبب بنی۔اِس تکنیک میں پانی کی تیز دھار اور دیگر عناصر کو پہاڑوں کے بیچ  تیزی سے چھوڑا جاتا ہے،  تاکہ پہاڑ سے تیل کے ذخائر کے  مادوں کو کھدائی کے لیے نرم کیا جاسکے۔
شمالی امریکہ میں تیل کی پیداوار میں آنے والی یہ تبدیلی اتنی بڑی ہے کہ ماہرین کا اندازہ ہے کہ سال سنہ  2020میں امریکہ دنیا کے سب سے بڑے تیل  پیدا کرنے والے ملک، سعودی عرب کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گا۔
 توانائی کے عالمی ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2017ء تک امریکہ خام تیل کی پیداوار میں سعودی عرب کو پیچھے چھوڑ کر تیل نکالنے والے ممالک کی فہرست میں پہلے نمبر پر آجائے گا۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی (آئی ای اے) کی حالیہ پیش گوئی ادارے کی ماضی کی اپنی ہی رپورٹوں کے قطعی برعکس ہے جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ سعودی عرب 2035ء تک دنیا میں خام تیل پیدا کرنے والے سب سے بڑے ملک کی اپنی حیثیت  برقرار رکھے گا۔













































































فہرست ممالک بلحاظ پیداوار تیل


اپنی تفصیلی  سالانہ رپورٹ میں 'آئی ای اے' کا کہنا ہے کہ امریکہ میں توانائی کے ذخائر کی بازیافت اور ان کی ترقی کی عمل تیزی سے جاری ہے جس کے اثرات صرف شمالی امریکہ اور توانائی کی عالمی صنعت پر ہی نہیں بلکہ اس سے کہیں آگے بھی محسوس کیے جائیں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایندھن درآمد کرنے والے دیگر ممالک  کا وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ درآمدات پر انحصار بڑھے گا۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ کی تیل کی درآمدات میں بدستور  کمی آرہی ہے اور 2035ء تک امریکہ ایندھن کی اپنی تقریباً تمام تر ضروریات داخلی ذخائر سے پوری کرنے کے قابل ہوچکا ہوگا۔

واضح رہے کہ امریکہ اس وقت اپنی ایندھن، یعنی تیل و گیس کی ضروریات کا تقریباً 20 فی صد بیرونی دنیا سے درآمد کرتا ہے۔
اس وقت تیل اور گیس کی پیداوار میں بالترتیب سعودی  عرب اور روس دنیا میں پہلے نمبر پر ہیں۔ تاہم عالمی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ 2015ء تک گیس کی پیداوار میں روس کو بہت پیچھے چھوڑ جائے گا جب کہ 2017ء تک دنیا میں سب سے زیادہ تیل نکالنے والا ملک  بھی بن چکا ہوگا۔

'آئی ای اے' کے مطابق امریکہ میں تیل کی پیداوار 2015ء تک 10 ملین بیرل یومیہ ہوجائے گی جب کہ 2020ء تک یہ پیداوار 1ء11 ملین بیرل یومیہ تک بڑھ جانے کی توقع ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق سعودی عرب کی تیل کی یومیہ پیداوار 2015ء میں 9ء10 ملین بیرل ہوگی جو 2020ء تک گھٹ کے 6ء10 ملین بیرل تک آجائے گی۔تیل کی پیداوار کے عالمی ادارےکا کہنا ہے کہ شمالی امریکہ میں تیل کی یہ پیداوار شاید اگلے چند برس تک وہیں محدود رہے۔ لیکن، تیل نکالنے کا جدید طریقہ دیگر کمپنیوں کو یہ موقع دے سکتا ہے کہ وہ اُن مقامات  سے تیل پیدا کرنے کی کوشش کریں  جنہیں اب تک  پُرخطر اور  گراں سمجھ کر مسترد کر دیا گیا ہے۔  وین ڈر ہووین کا کہنا ہے کہ اِس صورتحال میں تیل کی عالمی منڈی کی جانب سے شدید ردِعمل بھی سامنے آسکتا ہے۔ کل ‘ میں توانائی میں خودکفالت سے




 متعلق ایک تجزیے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ توانائی کے لیے دوسرے ملکوں کا دستِ نگر نہ بھی رہا پھر بھی اُس سے قیمتیں کم ہونے کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

اخبار کہتا ہے کہ مِٹ رامنی اور براک اوبامہ دونوں کا دعویٰ ہے کہ وہ امریکہ کو غیر ملکی تیل پر انحصار سے چھٹکارا دلائیں گے اور یہ کہ وہ شمالی امریکہ کو توانائی میں  خودکفیل بنا دیں گے۔

اخبار کہتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں کوئی بھی کیوں نہ ہو، امریکہ اِس وقت جِس راہ پر گامزن ہے اُس کی مدد سے وہ اپنی تیل اور گیس کی ضروریات ملک کے اندر ہی پورا کرنے کے قابل ہوجائے گا۔

یہ اُس فنیاتی ترقی کی بدولت ممکن ہوگیا ہے جس سے سنگلاخ چٹانوں کے اندر سے تیل کے ذخائر نکالے جاسکیں گے۔

لیکن، ملک کے اندر جو وافر ذخائر موجود ہیں اُن سے توانائی کی قیمتیں کم ہونے کی ضمانت نہیں ملتی اور اگر شمالی امریکہ مکمل طور پر تیل کی درآمد سے آزاد  بھی ہو گیا پھر بھی امریکہ عالمی مارکیٹ کے ساتھ بندھا  ہوا  ہوگا۔


سعودی عرب کے وزیر تیل، علی النعیمی کا کہنا ہے کہ یہ سوچنا درست نہ ہوگا کہ مشرق وسطیٰ کےتیل پر انحصار کیے بغیر امریکہ کا گزارا ممکن ہے۔

ااُنھوں نے کہا کہ وہ امریکی تیل اور گیس کی بڑھتی ہوئی پیداوار کا خیرمقدم کرتے ہیں، جو امریکی معیشت اور دنیا کی تیل کی رسد کے لیے سود مند ہے۔

تاہم، اُنھوں نے کہا کہ توانائی میں خودانحصاری کا خیال حقیقت پر مبنی نہیں، کیونکہ، اُن کے بقول، توانائی کی عالمی منڈیاں ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔

سنہ 1970میں مشرق وسطیٰ کے تیل پر لگنے والی پابندی کے معاملے پرمتعدد امریکیوں نے، جن میں صدر اوباما اور اُن کے پیش رو شامل ہیں، کہہ چکے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ امریکہ غیر ملکی تیل پر انحصار ترک کر دے۔ اُن کے خیال میں توانائی پر انحصار نہ کرنا امریکی قومی سلامتی کے لیے مفید ہے۔








2011
ملک
پیداوار (بلین پیرل یومیہ)
عالمی فیصد
 دنیا
84,820,000
100%
1
 سعودی عرب
11,150,000
12.06%
2
 روس
10,210,000
11.01%
3
 ریاستہائے متحدہ امریکہ
9,023,000
8.91%
4
 ایران
4,231,000
4.77%
5
 چین
4,073,000
4.56%
6
 کینیڈا
3,592,000
3.90%
10
 عراق
2,638,000
3.75%
8
 میکسیکو
2,934,000
3.56%
7
 متحدہ عرب امارات
3,087,000
3.32%
11
 برازیل
2,633,000
3.05%
9
 کویت
2,682,000
2.96%
13
 وینزویلا
2,453,000
2.93%
14
 ناروے
1,998,000
2.79%
12
 نائجیریا
2,525,000
2.62%
15
 الجزائر
1,885,000
2.52%
16
 انگولا
1,840,000
2.31%
17
 قازقستان
1,635,000
1.83%
19
 برطانیہ
1,099,000
1.78%
21
 انڈونیشیا
982,900
1.66%
18
 قطر
1,631,000
1.44%
20
 آذربائیجان
987,000
1.20%
23
 بھارت
897,300
1.04%
22
 کولمبیا
1,011.99
0.97%
25
 سلطنت عمان
890,500
0.95%
26
 ارجنٹائن
796,300
0.93%
27
 ملائشیا
693,700
0.82%



کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...