دماغ کی سرجری، فالج سے ممکنہ بچاؤ
طبی ماہرین کی دو مطالعاتی رپورٹوں سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ مریضوں کے دماغ میں جمع ہونے والے خون کے لوتھڑے کو چھوٹے Nets کے ذریعے نکال دینے سے مریضوں کے اندر فالج کے حملوں سے بچاؤ ممکن ہو سکتا ہے۔
اس بارے میں کی جانے والی ریسرچ پر مشتمل دو مطالعاتی رپورٹیں معروف طبی جریدے لینسٹ میں شائع ہوئی ہیں۔ اسٹروک یا فالج کے مریضوں کے لیے سرگرم انجمن ’اسٹروک ایسوسی ایشن‘ کی طرف
سے اس رپورٹ کو نہایت حوصلہ افزا قرار دیا گیا ہے۔ فالج کے اس طریقہ علاج کی کامیابی کے امکانات روشن بتائے جا رہے ہیں۔
اگرچہ دماغ میں خون کے لوتھڑے جم جانے کے خلاف یا دماغ میں خون کی وریدوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے طریقہ علاج پہلے بھی موجود تھا تاہم Nets کے ذریعے خون کے ان لوتھڑوں کو دماغ سے نکال دینے کا یہ نیا طریقہ زیادہ مؤثر سمجھا جا رہا ہے۔ جن مریضوں کو دماغ کی شریانوں میں خون جم جانے یا خون کی نالیاں بلاک ہو جانے کے سبب فالج کے حملوں کا سامنا ہوا کرتا تھا ان کی بلاک شدہ شریانوں کو دوبارہ کھول دیا جاتا تھا۔ ایسے بعض مریضوں کو ’کلوٹ بسٹنگ‘ ادویات دی جاتی ہیں۔ ان دواؤں کو Thrombolytic Drugs کہا جاتا ہے اور ان کا کام خون کے لوتھڑوں کو تحلیل کرنا ہوتا ہے۔ اس طریقہ علاج کو Thrombolysis کہا جاتا ہے۔ تاہم یہ علاج فالج کے حملے کے فوراً بعد ہی شروع کر دیا جانا چاہیے- محققین کے مطابق بعض مریضوں کو’کلوٹ بسٹنگ‘ یا خون کے لوتھڑوں کو تحلیل کرنے والی ادویات موافق نہیں آتیں۔
دماغ سے خون کے لوتھڑے نکالنے کے لیے چند دیگر طریقے بھی ایجاد کیے جا چُکے ہیں۔ مثال کے طور پر ٹانگ کے بالائی سرے اور دھڑ کے درمیانی حصے سے دماغ تک ایک ٹیوب پہنچائی جاتی ہے، جو ایک کوائل کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ یہ کوائل خون کے لوتھڑے کو نکالنے میں مدد گار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم اس طریقہ علاج کو معمول نہیں بنایا جا سکتا کیونکہ یہ بہت پیچیدہ ہوتا ہے۔
امریکی ریاست مشیگن کی اسٹیٹ یونیورسٹی کے ڈاکٹر فلپ گورلیک کے بقول ’ہم اس نئے ممکنہ علاج کے بارے میں بہت پُر جوش اور اس ضمن میں مزید پیشرفت کے منتظر ہیں۔ یہ Ischaemic یا اقفاز کے یا دل کے شدید دورے کے کامیاب علاج کی جانب ایک اہم قدم ہےاور اس نے نئے متبادل طریقہ علاج کی راہ ہموار کر دی ہے‘۔
طب میں اقفاز (Ischaemia) سے مراد خون کی فراہمی میں انقطاع یعنی restriction ہوتی ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اگر جسم کے کسی حصے تک خون پہنچانے والی رگوں میں کوئی رکاوٹ آ جاۓ تو اس حصے کو خون کی فراہمی منقطع ہو جاتی ہے اور اقفاز کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسے میں دل میں Angina اور myocardial infarction جیسے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔ یہ امراض شدید اور کہنہ شکل اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ مطالعاتی جائزے ایک ایسے وقت سامنے آئے ہیں، جب دل کے امراض سے متعلق محققین کی یورپی انجمن کا ایک اجلاس جرمن شہر میونخ میں منعقد ہو رہا ہے۔
(Reuters)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے