بدھ، 19 ستمبر، 2012

امریکہ اور القاعدہ: دشمن یا اتحادی؟ افغانستان میں سوویت یونین' لیبیا اور شام کے خلاف لڑائی میں "القاعدہ" نیٹو کے شانہ بہ شانہ

۔ 

اسلامی دنیا میں مننازعہ فلم "مسلمانوں کی معصومیت" کے خلاف احتجاجات کے طوفان کی وجہ سے "القاعدہ" مزید معروف ہوتی جا رہی ہے۔ مصر میں احتجاجات میں ایسے لوگ بھی شامل ہوئے جنہوں نے اسامہ بن لادن کی تصویروں والے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ تیونس میں نوجوانوں نے " جان لو اوبامہ، ہم سب کے سب ہیں اسامہ" کے نعرے لگائے۔
کیا اس کا مطلب یہ لیا جا سکتا ہے کہ یہ انتہا پسند جال اپنے رہنما کے مارے جانے کے اعلان کے بعد بھی خطے میں اثر و رسوخ رکھتا ہے؟ یا پھر امریکہ کی حرکات سے نالاں عام لوگوں نے ہی جذبات کے وفور میں انتہا پسندی کی علامت کو اجاگر کیا ہوا تھا؟
مشرق وسطی کے بارے میں ماہر وکتور نادین رائیوسکی سمجھتے ہیں کہ دونوں امکانات ہو سکتے ہیں۔ دونوں ہی صورتوں میں انتہا پسند تنظیم کے اثر کا غلط اندازہ نہیں لگانا چاہیے،" امریکہ میں مستقلا" یہی کہا جاتا ہے کہ "القاعدہ" ایک ایسی دشمن تنظیم ہے جس سے مفاہمت ممکن نہیں اور اس کے خلاف لڑائی اس کی بیخ کنی کی خاطر کی جا رہی ہے لیکن عملی طور ہم اس کا کبھی مشاہدہ نہیں کر پائے ہیں۔ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف لڑائی ان دونوں نے مل کر لڑی تھی۔ لیبیا میں بھی ایسا ہی ہوا کہ "القاعدہ" نیٹو کے شانہ بہ شانہ رہی۔ بلاشبہ امریکہ اور "القاعدہ" کے تزویری مفادات مختلف ہیں۔ امریکہ کا مقصد توانائی کے وسائل سے مالا مال اور اہم تزویری مقامات کے حامل وسیع تر مشرق وسطٰی کے زیادہ سے زیادہ حصے پر عملداری کا حصول ہے۔ انتہا پسند سلفی سیکیولر حکومتوں کو ختم کرکے وہاں افغانستان میں طالبان کی حکومت کے عہد والا مذہبی نظام رائج کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس حوالے سے ان دونوں کی خواہش خطے میں حکومتوں کے موجودہ نظام کو تباہ و برباد کرنا ہے۔ اس ضمن میں امریکہ اور بنیاد پرست سلفیوں کے مقاصد مماثل ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ خطے میں بنیاد پرست حکومتوں کے خلاف کوئی جدوجہد شروع نہیں کی جا سکی ہے۔ اب جو کچھ شام میں ہو رہا ہے، جہاں امریکہ اور القاعدہ ایک بار پھر مشترکہ مقصد کی خاطر بر سر پیکار ہیں ،اس سے معاملہ کہیں زیادہ واضح ہو جاتا ہے۔"
شام کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی مبصر یوگینی یرمولائیو نے یوں کہا،"اس سے پہلے شام میں امریکہ کی "القاعدہ" پر نگاہ نہیں پڑی تھی۔ جبکہ وہ حکومت سے لوگوں کے نالاں ہونے کے اظہار میں محرک تھی اور ہے۔ یہ بھی راز نہیں تھا کہ القاعدہ شام میں کب سے حکومت کے خلاف لڑ رہی ہے۔ اس برس کے اوائل میں عراق میں امریکی فوج کے کمانڈر نے القاعدہ کی شام کے واقعات میں دلچسپی کے بارے میں بتایا تھا۔ پھر ماہ اگست میں امریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا تھا کہ امریکہ شام میں حزب مخالف کی سرگرمیوں میں القاعدہ کی شرکت کا مخالف ہے۔ اس بیان کا مطلب کیا ہو سکتا ہے؟ کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ امریکہ اپنا کام کرے گا اور القاعدہ اپنا؟ دراصل یہ دونوں ہی شام میں اپنا اپنا کام کر رہے ہیں اور یوں لگتا ہے کہ جیسے وہ ایک دوسرے کے اتحادی ہیں۔ القاعدہ اور امریکہ کے افعال میں تال میل آئندہ بھی رہے گا۔ امریکہ اس خطے میں ایران کو اپنا اصل دشمن قرار دیتا ہے۔ مستقبل میں اس کے خلاف کاروائی کیے جانے کی خاطر میدان صاف کرنے کے لیے خطے میں اور زیادہ صفائی کیے جانے کا امکان موجود ہے۔ اس ضمن میں تا حتٰی ترکی یا خلیج فارس سے منسلک عرب ریاستین بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کر پائیں گی۔ تباہی کے ذریعے کے طور پر برتی جانے والی القاعدہ یہاں کارگر ہوگی۔ سلفی ہمیشہ ہی امریکہ کے خلاف سب سے زیادہ شوریدہ خاطر رہے ہیں جیسے موجودہ حالات میں متنازعہ فلم کی مخالفت میں، جس سے بظاہر حکومت امریکہ کو کوئی تعلق نہیں ہے۔ کام تو القاعدہ اور واشنگٹن ایک سا ہی کر رہے ہیں۔ ماضی میں بھی ایسا ہوا تھا اور آج بھی ایسا ہی ہو رہا ہے۔ امریکہ مخالف مظاہروں میں "القاعدہ" کی شرکت کے بارے میں غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...