چین اور ہندوستان تعلقات مستحکم بنائیں گے
چین اور ہندوستان نے مشترکہ فوجی مشقیں کرنے اور دونوں ملکوں کی بحریہ میں تعاون کو فروغ دینے بارے سمجھوتہ کر لیا ہے۔ اس بارے میں دہلی میں، چین کے وزیر دفاع لیان گوان لی اور ان کے ہندوستانی ہم منصب اے کے انتھونی کے بیچ ہوئی ملاقات کے بعد سرکاری اعلان میں بتایا گیا ہے۔ آٹھ سال میں، چین کے وزیر دفاع کا یہ پہلا دورہ ہند ہے۔
انتھونی نے مذاکرات کو " انتہائی باثمر" گردانا ہے۔ اپنی جانب سے چین کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ فریقین تعاون کے لیے ضروری اتفاق تک پہنچ پائے ہیں۔ ایشیا کے ان دو مہیب ملکوں کے درمیان تعلقات کی برف کا پگھلنا ایک اچھی خبر ہے،
© Flickr.com/jovike/cc-by-nc
روسی ماہر سیاسیات اور مجلّہ"قومی دفاع" کے مدیر اعلٰی ایگور کوروتچینکو کہتے ہیں:
|
"چین اور ہندوستان کے مابین معاملات کا معمول پر آنا اور مشترکہ فوجی مشقوں کے بارے مین طے کیا جانا، ان دو ملکوں کے درمیان برف پگھلنے کی شہادت ہیں۔ لگتا یہی ہے کہ ان دونوں ملکوں کی سیاسی اور عسکری اشرافیہ کو سمجھ آ گئی ہے کہ براہ راست ٹکر لینے سے تباہ کن اثرات ہونگے۔ احتاط سے قریب آتے ہوئے اور مشترکہ فوجی مشقیں کرکے چین اور ہندوستان اشتراک عمل کے ایسے مقام پر آ جائیں گے جس سے ان دو جوہری طاقتوں کی باہمی مخاصمت بہت حد تک کم کرنے میں مدد مل پائے گی۔"
ہندوستان اور چین کے تعلقات میں کشیدگی کا موجب کئی دہائیوں سے سرحدی اور زمینی معاملات کا فیصلہ نہ ہونا ہے۔ گذشتہ عرصے میں دہلی اور واشنگٹن میں زیادہ قربت پیدا ہو جانے کے تناظر میں چین ہند تعلقات میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کی قربت کو ، علاقے میں چین کے اثر ورسوخ کو کم کیے جانے کی امریکی پالیسی کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ بیجنگ نے جوابا" پاکستان کے ساتھ تزویری تعلقات کو فروغ دینا شروع کیا ہے۔ اس افواہ کو ہندوستان نے سنجیدگی سے لیا ہے کہ پاکستان کی بندرگاہ گوادر پر چین کی بحریہ کا اڈہ قائم ہوگا۔
تاہم حالات اور مبنی بر عقل مفادات دونوں ملکوں کو تعاون کی جانب دھکیلتے ہیں۔ کشیدگی میں اصافہ نہ تو بیجنگ کو درکار ہے اور نہ ہی دہلی کو۔ چین ، آحری دنوں میں جاپان اور جنوبی ایشیائی ملکوں کے ساتھ سرحدی تنازعات کے گرم ہونے کے تناظر میں ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کیے جانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ہندوستان کی سیاسی ہئیت مقتدرہ کو بطاہر احساس ہو چلا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ قربت کے سلسلے میں کچھ زیادہ ہی آگے چلا گیا ہے، اس لیے وہ بیجنگ کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لا کر عدم توازن رفع کرنا چاہتا ہے۔ جی ہاں، معاشی مفادات بھی تو کشیدگی کو کم کیے جانے کی جانب لے جاتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم پہلے ہی 75 ارب ڈالر کی سطح تک جا پہنچا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے