چین کے وزیر دفاع لیان گوان لی 2 ستمبر سے 6 ستمبر تک ہندوستان کا دورہ کریں گے۔ یہ چھ برس بعد چین کے کسی وزیر دفاع کا ہندوستان کا پہلا دورہ ہے۔ اور معاملات کے ساتھ ساتھ ہند چین سرحدوں پر حالات کو معمول پر لائے جانے کے مسئلے پر بھی بحث ہوگی۔
تنازعے کا موجب چھوٹے لیکن تزویری حوالوں سے انتہائی اہم دو خطّے ہیں۔ سب سے پہلے تو چین ،ہندوستان کی ریاست ہماچل پردیش پر اپنی ملکیت کے دعوے سے دستبردار نہیں ہوتا، جسے وہ تبت کے خود مختار خطے کا ایک حصہ خیال کرتا ہے۔ ہندوستانی فریق اپنی جانب سے چین پر مسلسل الزام عائد کرتا ہے کہ اس نے ہندوستان کے شمال مغرب میں کشمیر کے کچھ علاقے پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ، طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازعات کے علاوہ بھی کچھ اور معاملات ہیں، جو ان دو ملکوں کے تعلقات کو دشوار بناتے ہیں۔ چین اور ہندوستان کے تعلقات میں، گذشتہ عرصے میں ہندوستان اور امریکہ میں بڑھتی ہوئی قربت کے باعث خاصی سردمہری آ چکی ہے۔ 2005 میں امریکہ کی جانب سے ہندوستان کی جوہری حیثیت کو تسلیم کیے جانے سے، بیجنگ خاص طور پر بے چین ہے، جب واشنگٹن نے ہندوستان کو "ذمہ دار جوہری ظاقت" قرار دیا تھا۔ علاوہ ازیں 2009 میں ہندوستان کے لیے امریکی ٹکنالوجی تک رسائی اور خرید کو آسان بنائے جانے اور ہندوستانی فوجیوں کی تربیت کی خاطر امریکی انسٹرکٹرز بھجوانے پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔
امریکہ کے ماہرین سیاسیات نے "ایشیا میں امریکہ" کی بات بلا جواز نہیں کی کیونکہ یہ وہ ایشیائی ملک ہیں جو اپنے پمسایوں کی نسبت امریکہ کے زیادہ قریب ہیں۔ تھائی لینڈ اور فلپائن جیسے امریکہ کے روائتی اتحادی ملکوں کے ساتم ہندوستان بھی قدم قدم ایسے ملکوں مین شامل ہو چکا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کی قربت کو چین کی کوششوں کے خلاف اقدام قرار دیا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے لامحالہ چین کو تشویش سے مفر نہیں ہے۔ اس کے جواب میں اس نے اپنے ہمیشہ کے دوست پاکستان کے ساتھ تزویری تعاون کو مضبوط تر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اسلام آباد کو ہتھیار دے رہا ہے اور چین کی اعانت سے انفراسٹرکچر کے بڑے بڑے منصوبے مکمل کیے جا رہے ہیں۔ ان میں اہم ترین گوادر کی بندرگاہ ہے جس کی تعمیر نو پر چین پہلے ہی بھاری رقوم خرچ کر چکا ہے۔ یہ افواہ بھی ہے کہ وہاں چین کا بحری اڈہ قائم ہوگا، اگرچہ چینی بار بار اس افواہ کی تردید کر چکے ہیں لیکن ہندوستان اس کو سنجیدگی سے لے رہا ہے۔۔
اس سب سے مسلسل کشیدگی میں اضافہ ہوتا چلا جاتا، اگر کسی بھی فریق کو آپس کے تعاون کے عقلیت پسندانہ فروغ کے بارے میں ادراک نہ ہوتا، روس کی سائینس اکادمی کے تحت بین الاقوامی سلامتی کے مسائل سے متعلق انسٹیٹیوٹ کے ایک ماہر الیکسی فیننکو کہتے ہیں،" اب ہندوستان کی سیاسی ہئیت مقتدرہ کو احساس ہو چلا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ قربت پیدا کرنے میں بہت زیادہ دور جا چکا ہے اور اس نے کھلے عام چین مخالف راہ اختیار کی ہوئی ہے۔ ہندوستان کو احساس ہونے لگا ہے کہ وہ خطے کے ملکوں سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب ہندوستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو متوازن کرنا چاہ رہا ہے، لیکن کیا ایسا ہو بھی پائے گا کیونکہ چین کو ہندوستان کے سیاستدانوں پر بالکل بھی اعتبار نہیں ہے۔"
بہر حال یہی وہ وقت ہے جب ایشیا کی دو بڑی طاقتوں کے مابین معاملات طے کرنے کی جانب جایا جا سکتا ہے، گذشتہ عرصے میں چین کے جاپان اور جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کے ساتھ تعلقات خراب ہو چکے ہیں۔ بیجنگ دہلی کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی حد تک بہتر بنا سکتا ہے تاکہ ایشیا میں غیر دوستانہ ملکوں کا حلقہ نہ بن پائے۔ اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان بھی چین کے ساتھ عسکری شعبے سمیت اپنے تعلقات کو فروغ دینے کی عقلیت پسندانہ راہ اختیار کر ے۔
|
اتوار، 2 ستمبر، 2012
عقلیت پسندانہ مفادات پر بیجنگ اور دہلی کی مفاہمت
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...
-
میں تو یہاں تک سوچا کرتا ہوں کہ بعض ہی اہم نیکیاں مذہب کے علمبرداروں میں نہیں ملتیں۔ وہ ان لوگوں میں پائی جاتی ہیں جو مذہب کے باغی ہوتے ہی...
-
حمود الرحمن یکم نومبر ۱۹۱۰ ء میں بھارت کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے کلکتہ یونیورسٹی سے گریجوایشن کی اور یونیورسٹی آف لندن سے ا...
-
روسی افسانے روس کو مغربی تہذیب کا آخری بچہ کہا جاتا ہے۔ مغربی ممالک کی نسبت روس کی نشاة ثانیہ دو صدی بعد شروع ہوئی۔ تاہم روس نے ایس...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے