اتوار، 2 ستمبر، 2012

صحت: دنیا کی پہلی بائیونک آنکھ کا کامیاب تجربہ


آسٹریلوی سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی ’بائیونک آئی‘ کا اصلی نمونہ تیار کر لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے بصری کمزوری دور کرنے کی راہ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
آسٹریلوی سائنسدانوں نے دنیا کی پہلی ’بائیونک آئی‘ کا اصلی نمونہ تیار کر لینے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے بصری کمزوری دور کرنے کی راہ میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
آسٹریلیا کے حکومتی خرچے سے قائم ہونے والے ایک سائنس کُنسورشیم ’بائیونک ویژن آسٹریلیا‘ سے منسلک محققین نے کہا ہے کہ انہوں نے عمل جراحی کی مدد سے ایک نابینا خاتون میں اس روبوٹک آنکھ کا ایک پروٹوٹائپ یا اصلی نمونہ نصب کیا ہے۔ اس خاتون کی بصارت ایک بیماری کے باعث ختم ہو گئی تھی۔
آسٹریلیا میں نابیناؤں کے لیے متعدد پروگرام تیار کیے گئے ہیں
آنکھ کے اس پروٹوٹائپ کو ’پری بائیونک آئی‘ کا نام دیا گیا ہے۔ آسٹریلیا کی Dianne Ashworth دنیا کی پہلی خاتون ہیں جن کے ریٹینا یا پردہ بصارت سے 24 الیکٹروڈز پر مشتمل ایک چھوٹا سا آلہ منسلک کیا گیا ہے۔ ان الیکٹروڈز کا کام برقی قوت محرکہ کے ذریعے آنکھوں کے عصبی خلیات کو متحرک کر نا ہے۔ Dianne Ashworth کی آنکھ کی سرجری گزشتہ ماہ ہوئی تھی، جس کے بعد وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو گئی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک ناقابل یقین اور انوکھا تجربہ ہے۔ اس سرجری کے بعد Dianne Ashworth کو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے کہ انہیں ایک نئی دنیا مل گئی ہے۔ وہ کہتی ہیں،’’ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ اس سرجری سے میں کیا توقعات وابستہ کروں تاہم تجربے کے دوران جب اس بائیونک آنکھ کو محرک دیا گیا تو اچانک مجھے روشنی کا جھماکا دکھائی دیا۔ یہ اس قدر حیرت کی بات تھی کہ ہر بار جب اس آنکھ کو تحریک دی جاتی تو ایک نئی شکل یا ہیت میری آنکھ کے پردے کے سامنے آ جاتی۔‘‘ ینی ایلن نے بصارت سے محروم خاتون Dianne Ashworth کی آنکھ کی سرجری کی اور سرجن ہونے کے ناطے ان کا یہ کہنا تھا کہ ’ یہ اس نوعیت کا دنیا کا پہلا کیس ہے‘۔
امریکا میں کمپوٹر پر بریل ڈسپلے دستیاب ہے
سائنس کُنسورشیم ’بائیونک ویژن آسٹریلیا‘ کے چیئرمین ڈیوڈ پیننگٹن کے بقول،’’اس سے یہ پتہ چلانے میں مدد ملے گی کہ اس آنکھ کو تحریک دینے سے دماغ تک کس طرح کے امیجز یا عکس پہنچتے ہیں۔ اس آلے کا فیڈ بیک ایک Vision Processor میں فیڈ کیا جائے گا اور اس طرح ڈاکٹر یہ دیکھ سکیں گے کہ ریٹینا یا پردہ بصارت پر جب مختلف لیول کی تحریک پیدا ہوتی ہے تو Ashworth کو کیا کچھ دکھائی دیتا ہے۔
بائیونکس انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ’ روب شپرڈ‘ کہتے ہیں،آسٹریلوی ماہرین کی ٹیم بائیونک آنکھ کے اس تجربے سے یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جب ریٹینا کی جگہ یہ بائیونک آنکھ نصب کی جاتی ہے، تو آنکھوں کے پردے پر بننے والے امیجز کی شکل یا ہیئت، تابانی، سائز اور لوکیشن میں کس حد تک توافق پایا جاتا ہے۔ اس جائزے سے یہ پتہ چل سکے گا کہ آنکھ کے ذریعے ملنے والی ان اطلاعات کی توجیح دماغ کس طرح کرتا ہے۔
جرمنی اور چک جمہوریہ کی مشترکہ ایجاد: نابیناؤں کے لیے ’کی بورڈ‘
آسٹریلوی ٹیم 98 الیکٹروڈز پر مشتمل ایک وائیڈ ویو آلے کی ایجاد کے لیے کوشاں ہیں۔ اس کی مدد سے صارفین بہت بڑی چیزیں جیسے کہ بڑی بڑی عمارتوں اور گاڑیوں وغیرہ کو دماغ سے سمجھ پائیں گے۔
ایک اور بہت ’ہائی اکویٹی‘ یا تیز فہم آلہ جس میں ایک ہزار چوبیس الیکٹروڈز نصب ہوں گے، آنکھوں کے مریضوں کو چہرے پہچاننے اور بڑے حروف کے پرنٹ پڑھنے میں غیر معمولی مدد دیں گے۔ ’بائیونک ویژن آسٹریلیا‘ کے مطابق یہ آلہ خاص طور سے retinitis pigmentosa جو ایسی پیدائشی بیماری ہے جس میں مریض بصارت سے محروم ہو جاتا ہے اور عمر کے ساتھ ساتھ پیدا ہونے والے بصارت سے متعلق مسائل جس میں مریض بینائی کی کمزوری کا شکار ہوکر رفتہ فتہ بصارت سے محروم ہو جاتے ہیں کے شکار مریضوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہوگا۔
km/aba (AFP)
مصنف Kishwar Mustafa

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...