ہفتہ، 8 ستمبر، 2012

’’ خواندگی پائیداری کی علامت ہے‘‘ ارینا بوکووا ڈائریکٹر جنرل یونیسکو کا پیغام



آج دنیا بھر میں خواندگی کا عالمی دن ہے۔ رواں سال اس دن کا موضوع امن اور خواندگی ہے۔ اس دن کے حوالے سے یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل ارینا بوکووا کا پیغام ہے’’ خواندگی پائیداری کی علامت ہے‘‘۔
اقوام متحدہ کا تعلیم، تربیت اور ثقافتی امور سے متعلق ادارہ یونیسکو گزشتہ چالیس برس سے خواندگی کا عالمی دن منا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد خواندگی کی اہمیت کو عالمی سطح پر اجاگر کرنا ہے۔ تعلیم حاصل کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ اس کے ذریعے انسان خود مختار بنتا ہے اور معاشرے کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ زندگی میں ایسے بہت سے مواقع آتے ہیں، جن سے وہ اسی وقت فائدہ اٹھا سکتا ہے، جب وہ لکھنا پڑھنا جانتا ہو۔ ایک اندازے کے مطابق جرمنی میں 75 لاکھ افراد ایسے ہیں، جو لکھ پڑھ نہیں سکتے۔ ان میں وہ افراد بھی شامل ہیں، جو اسکول بھی جاتے رہے ہیں۔
یونیسکو کےمطابق دنیا بھرمیں 774 ملین افراد ایسے ہیں، جو خواندگی کے بنیادی معیار پر پورے نہیں اترتے۔
ماہرین کے مطابق اسکول جانے کے باوجود پڑھنے لکھنے سے محروم رہنے یا نہ سیکھ پانے کا تعلق اکثر بچپن سے ہوتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ ایسے گھرانوں میں جہاں والدین کے پاس بچوں کے لیے وقت نہیں ہوتا بچے اسکول میں دوسروں سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔ حالانکہ انہیں توجہ کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے لیکن ہوتا ان کے ساتھ اکثر الٹ ہے اور اس طرح یہ مشکلات زندگی بھر ان کے ساتھ رہتی ہیں۔ اس وجہ سے ماہرین کا مشورہ ہے کہ بچپن میں ہی لکھنا پڑھنا سکھانے کے لیے بچوں پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ اس حوالے سے آج کے دن کی مناسبت سے منعقد ہونے والی خصوصی تقریبات میں اس موضوع پر بھی خاص توجہ دی جائے گی۔
یونیسکو کےاعداد و شمار کے مطابق دنیا بھرمیں 774 ملین افراد ایسے ہیں، جو خواندگی کے بنیادی معیار پر پورے نہیں اترتے۔ ہر پانچ بالغوں میں سے ایک نا خواندہ ہے اور ان میں تقریباً دو تہائی خواتین ہیں۔ یونیسکو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 75 ملین بچے اسکول نہیں جا پاتے اور ان بچوں کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہے، جو یا تو باقاعدگی سے اسکول نہیں جاتے یا وہ اسکول چھوڑ چکے ہیں۔ متعدد سماجی اور امدادی تنظیموں نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ اقوام متحدہ نے 2003ء سے 2012ء ، ان دس سالوں کو خواندگی کی دہائی کا نام دیا تھا۔ تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود دس سال قبل طے گئے اہداف کو ابھی تک حاصل نہیں کیا جا سکا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...