اتوار، 9 ستمبر، 2012

قازقستان میں یورینیم کی صنعت کی ترقی : دنیا میں یورینیم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک






الماتی – قازقستان 2012 اور 2013 میں اپنے یورینیم کے ثابت شدہ ذخائر میں 20 ہزار ٹن سے زائد کا اضافہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔یورینیم نکالنے اور جوہری ایندھن پیدا کرنے والے اس ملک کی سب سے بڑی سرکاری کمپنی قاز ایٹم پروم نے گزشتہ تین سالوں کے دوران اپنے ثابت شدہ ذخائر میں 70 ہزار ٹن کا اضافہ کیا اور اس دوران 51 ہزار 3 سو ٹن یورینیم کی کان کنی کی۔
قاز ایٹم پروم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے رواں سال کے ابتدائی چھ ماہ میں 9 ہزار 6 سو ٹن یورینیم نکالا۔قاز ایٹم پروم کے انتظامی بورڈ کے نائب چیئرمین سرجئی یاشین نے کہا کہ مزید ذخائر تلاش نہ کرنے کے باوجود ہمارے پاس موجود یورینیم ذخائر 70 سالوں کے لیے کافی ہوں گے۔


اپریل 2009 کی اس فائل تصویر میں جنوبی قازقستان میں واقع خراسان اول نامی یورینیم کی کان میں کارکن یورینیم آکسائیڈ کے ایک کنٹینر کو سربمہر کر رہے ہیں۔ [رائیٹرز/شامل زہوماتوف]
اپریل 2009 کی اس فائل تصویر میں جنوبی قازقستان میں واقع خراسان اول نامی یورینیم کی کان میں کارکن یورینیم آکسائیڈ کے ایک کنٹینر کو سربمہر کر رہے ہیں۔ [رائیٹرز/شامل زہوماتوف]
الیگزینڈرا باب کینا
اس کے باوجود کمپنی کا خیال ہے کہ اسے نکالے جانے والے فی ٹن یورینیم کے بدلے زمین میں ڈیڑھ ٹن یورینیم لازمی چھوڑنا چاہیے۔
یاشین نے کہا کہ اس طرح کی دور اندیش حکمت عملی کے باعث ہم 20 سے 30 سالوں میں یہ کہنے کے قابل ہو جائیں گے کہ قازقستان نے 5 لاکھ ٹن یورینیم نکالا ہے جبکہ ثابت شدہ ذخائر میں بھی کم از کم اتنا ہی اضافہ ہو چکا ہے۔
قاز ایٹم پروم کا کہنا ہے کہ 2020 تک قازقستان کے ثابت شدہ یورینیم ذخائر میں کم از کم 1 لاکھ 80 ہزار ٹن کا اضافہ ہو چکا ہو گا۔ اس وقت ملک کے ثابت شدہ ذخائر 15 لاکھ ٹن ہیں۔
قاز ایٹم پروم کے منصوبہ جاتی محکمے کے ڈائریکٹر سرجئی پولتوراتسکی نے کہا کہ ہم ہر سال معدنیات کی تلاش پر بھاری سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رواں سال معدنی وسائل کی تلاش کے لیے 1 ارب 20 کروڑ قازق ٹینگے (81 لاکھ ڈالر) کی رقم مختص کی گئی ہے۔

یورینیم کی پیداوار میں تبدیلی نہیں آئے گی

انتہائی افزودہ یورینیم/کم افزودہ یورینیم پروگرام (جوہری ہتھیاروں سے یورینیم کی منتقلی کا امریکی روسی معاہدہ) کے تحت 10 ہزار ٹن یورینیم حاصل ہوتا ہے جو کہ اس کی 55 ہزار ٹن سالانہ عالمی پیداوار میں شامل ہے۔ یہ پروگرام 2013 میں ختم ہو جائے گا۔
قازقستان کے اعلٰی ٹیکنالوجیوں کے انسٹیٹیوٹ کے نائب جنرل ڈائریکٹر گالم جان مامت بیکوف نے کہا کہ اس پروگرام کے خاتمے کے بعد عالمی منڈی میں یورینیم کی قلت سے قازقستانی یورینیم کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو گا۔ دنیا میں یورینیم کی مانگ کا تیسرا حصہ پورا کرنے والا قازقستان اس کمی سے فائدہ اٹھائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے عنقریب خاتمے کے باوجود قازقستان اپنی یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا اور منڈی میں اپنی سابقہ پیداوار برقرار رکھے گا۔
تاہم یاشین نے کہا کہ موجودہ پیداواری صلاحیتوں اور ثابت شدہ ذخائر کے پیش نظر ہم یورینیم کی پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ہماری رائے میں یہ سازگار حل ہے کیونکہ ہم قیمت کو گرنے نہیں دینا چاہتے۔

اعلٰی معیار کی مصنوعات تیار کرنے کے لیے غیر ملکی شرکت کی ضرورت

قازقستان کی یورینیم اور جوہری صنعت کی ترقی کے لیے اختراع کو فروغ دینا اور غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ شراکت کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔
یورینیم نکالنے کے بہت سے مشترکہ منصوبوں میں ہمسایہ ملکوں اور مغربی ریاستوں کے شراکت دار شامل ہیں۔
مامت بیکوف نے کہا کہ اب جبکہ ہم نے یورینیم نکالنے کی بلند شرح حاصل کر لی ہے قازقستان کو اعلٰی معیار کی جوہری مصنوعات تیار کرنے کے عمل کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ پہلے ہی دیکھ رہے ہیں کہ ایسے منصوبوں کو آگے لانے کی ضرورت ہے جو نہ صرف اضافی خام مال تلاش کر سکیں بلکہ زیادہ سے زیادہ اضافی قدر کی حامل مصنوعات بھی بنائیں جس کے لیے اعلٰی ٹیکنالوجی درکار ہے۔
غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ تعاون قازقستان کی نئی اور حساس ٹیکنالوجی کو تیار کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرے گا جس سے یورینیم کی انتہائی تیار شدہ مصنوعات کی پیداوار میں مدد ملے گی۔
ایک حالیہ مثال چین کی جیان زونگ جوہری ایندھن کمپنی کی جانب سے است کامینو گورسک میں قائم البا فیکٹری میں تیار ہونے والے یورینیم کے ایندھن کے ننھے ذرات کو سرٹیفکیٹ دینا ہے۔ ایک اور مثال جاپان کے ساتھ تعاون ہے جسے قازقستان نے یورینیم ڈائی آکسائیڈ پاؤڈر برآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔
روسی کمپنی روس ایٹم کے ساتھ تعاون سے قازقستان کو روس کے شہر انگارسک میں قائم بین الاقوامی یورینیم افزودگی مرکز میں ایک اہم شراکت دار بننے کا موقع ملا ہے اور اسے آئیسوٹوپس کو الگ کرنے کے لیے انتہائی باکفایت مرکز گریز قوت کی ٹیکنالوجی تک بھی رسائی حاصل ہوئی ہے۔
مشرق وسطٰی کے ممالک نے قازقستان کے ثابت شدہ ذخائر بڑھنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
قازقستان کے ایٹمی توانائی کے ادارے کے نائب سربراہ الیگزینڈر کم نے کہا کہ قازقستان متحدہ عرب امارات میں زیر تعمیر جوہری ری ایکٹروں کے لیے ایندھن فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس نے پہلے ہی اس سمت میں کام شروع کر دیا ہے۔
عالمی جوہری ایسوسی ایشن کے مطابق قازقستان کا دنیا میں یورینیم کی پیداوار میں 33.9 فی صد حصہ ہے اور وہ 2009 میں کینیڈا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا میں یورینیم پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...