جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

125 GeV کميت والے نئے ذرے کا انکشاف


سی ايم ايس تجربہ گاه
   
خاصہ
آج سرن جنيوا اور “ICHEP 2012” کانفرنس[1] ميلبورن کے ايک مشترکہ سيمينار ميں ارج ہاڈرون کوائيڈر (ايل
ايچ سی) پر واقع سی ايم ايس تجربہ گاه کے سائنسدانوں نے جون 2012 تک کے حاصل کرده ڈيٹا کے مطابق
اسٹينڈرڈ ماڈل ہگزبوزون کی موجودگی کے ابتدائی نتائج پيش کئے۔
ً 2]  125 GeV]کی کميت پر ملنے والے events کے اعداد وشمار دوسرے شواہد کی
سی ايم ايس کےمطابق تقريبا توقعات سے پانچ (sigma  ( 5 زياده ہے [3]۔ اس بات کا شرح امکان تيس اکھ ميں سے صرف ايک ہے کہ ديگر شواہد اس سطح تک رونما ہو سکتے ہيں۔ اس بات کا قوی ثبوت جس ميں کميت بہترين ہوتی ہے وه دو حالتوں ميںملتا ہے۔ پہلی حالت جس ميں يہ ذرات دوفوٹون ہوں اور دوسری حالت جسميں دوليپٹون  (اليکٹران ياميون ) جوڑوںکی صورت ميں ہوں۔ ہم اس بات کی تشريح اسطرح کر سکتے ہيں کہ يہ دونوں حالتيں ماضی ميں دريافت نہ ہونےً
والے ذرے کی وجہ سے ہے۔ جسکی کميت تقريبا 125 GeVہے۔ سی ايم ايس ڈيٹا واضح طور پر ايس ايم ہگز بوزون کی موجودگی کو 110-122.5 GeV اور 127-600 GeV کیرينجز پر 95 فيصد [4] تک وثوق سے مسترد کرتا ہے۔ کم کميت پر ہگز بوزون کی عدم موجودگی سرن کی سابقہ اسراعی مشين ايل ای پی کوائيڈر پر بھی 95 فيصد اعتماد سے پيش کی گئی تھی۔
سی ايم ايس ڈيٹا کے اعدادو شمار اور systematic errors ميں رہتے ہوئے ملنے والے متعدد فزکس راستوں کے
نتائج ہگز بوزون کی موجودگی کے بارے ميں يکساں ہيں۔ تاہم سائنسدانوں کو اس اطمينان کے لئے مزيد ڈيٹا درکار
ہے کہ يہ نيا ملنے واا ذره ايس ايم ہگز بوزون کی ساری خصوصيات کا حامل ہے يا کچھ مختلف ہے جو کہ رائج
الوقت فزکس کی حدود سے بﮍھ کر نئی راہوں کی طرف اشاره کررہا ہے۔  2012 کے اختتام تک سی ايم ايس ، ايل
ايچ سی سے 3 گنا زياده ڈيٹا حاصل کرنے کے قابل ہو جانے کيليے پر اميد ہے۔ جس کے باعث سی ايم ايس
سائنسدانوں کو اس نئے دريافت شده ذره پرمزيد تحقيق کے نئے مواقع مليں گے۔  
تحقيقی حکمت عملی    CMS 
سی ايم ايس سائنسدانوں کے مطابق 18جون تک کا حاصل کرده  ڈيٹا 7 TeV توانائی پر پروٹان۔پروٹان ذرات کے
ٹکراؤ کے نتيجہ ميں ما۔ اس ڈيٹا کی مقدار fb
-1 
5.1 ہے[5]۔ جبکہ 8 TeV توانائی پر يہ مقدار fb 
-1 
ہے۔ 5.3
اسٹينڈرڈ ماڈل کے قياس کے مطابق ہگز بوزون بہت تھوڑے وقت کے لئے نمودار ہوتا ہے اور کئی دريافت شده
ذرات ميں تحليل ہو جاتا ہے۔ سی ايم ايس تجربہ نے ہگز بوزون کے پانچ بنيادی تحليلی راستوں کا تفصيلی جائزه ليا
ہے۔ ان ميں سے تين راستے بوزونک ذرات کے جوڑوں پر مشتمل ہيں جبکہ دو راستے (bb or ττ) فرميونک ذرات
کے جوڑوں پر مشتمل ہيں۔ γ ايک فوٹان کو ظاہر کرتا ہے۔ جبکہZ اورweak interaction, W کے force carrier 
ہيں۔ bottom quark, b اور lepton τ کو ظاہر کرتا ہے۔ تينوں تحليلی راستے (125 GeV  ( γγ  ZZ, WWکميت
والے ہگز بوزون کے لئے يکساں طور پر حساس ہيں۔ باقی تمام کميتوں کے لئے ττ اور bb  راستے موزوں ہيں۔
γγ اور ZZتحليلی راستے يکساں طور پر اہم ہيں کيونکہ يہ دونوں ذرات کی کميت کی پيمائش درستگی کيساتھ کر
سکتے ہيں۔γγ تحليلی راستے ميں کميت کو دو بہت زياده توانائی والے فوٹان کی توانائی اور سمتوں کو استعمال
کرتے ہوئے ناپا جاتا ہے (شکل نمبر١)۔  ZZ تحليلی راستے ميں کميت کی پيمائش مندرجہ ذيل ذرات کی مدد سے کی
جا سکتی ہے۔ دو اليکٹران کے جوڑوں يا دو ميون کے جوڑوں يا ايک اليکٹران کا جوڑا اور ايک ميون کا جوڑا۔  
کيونکہ ايک  Z ايک اليکٹران جوڑے يا ايک ميون جوڑے ميں  تحليل ہو سکتا ہے۔ يہ دونوں ذرات  اليکٹران يا ميون
سی ايم ايس تجربہ گاه ميں ناپے جاتے ہيں ( شکل نمبر 2)2
شکل  نمبر1:جو events سی  ايم ايس detector  سے  8TeV پر پروٹان پروٹان ٹکراؤ کے
نتيجے ميں ريکارڈ کيا گيا ۔ يہ event ،اسٹينڈرڈ ماڈل ہگز کے تحليلی راستے دو فوٹان کے لئے
ہے۔ (پيلی نقطوں والی لکيراور سبز ٹاور) يہ event ممکنہ طور پر اسٹينٹڈرڈ ماڈل کے دوسرے
شواہد کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔  
شکل نمبر2 :جو events سی ايم ايس detector سے 8TeV پر پروٹان پروٹان ٹکراؤ کے نتيجے
ميں ريکارڈ کيا گيا ۔ يہ event ،اسٹينڈرڈ ماڈل ہگز کے تحليلی راستے ZZ کے ليے ہے۔ جس ميں
ايک Z ايک اليکٹران جوڑے (سبز لکيريں اور سبز ٹاور) اور دوسرے Z جو ايک ميون جوڑے
ميں (سرخ لکيريں) تحليل ہوتا ہے۔ يہ  eventممکنہ طور پر اسٹينڈرڈ ماڈل کے دوسرے شواہد کی
وجہ سے ہو سکتا ہے۔3
WW راستہ زياده پيچيده ہے۔  ہر ايک راستہ اپنی مخصوص تحليل ايک اليکٹرون اور ايک نيوٹرينو يا ايک ميون
اور ايک نيوٹرينو سےشناخت کيے جاتے ہيں۔ نيو ٹرينو سی ايم ايس ڈيٹکٹر سے گزرنے کے دوران شناخت نہيں
کيے جا سکتے، لہذا اسٹينڈرڈ ماڈل ہگز بوزون ،WW راستے ميں رہتے ہوئے کمياتی تقسيم کے اندر اپنے آپ کو
برخاف نپی تلی کثرت کے وسيع زيادتی کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔
bb راستہ ميں اسٹينڈرڈ ماڈل کے کئی دوسرے وسيع شواہد موجود ہيں۔ اس لئے تجزياتی عمل ايسے  events کی
تاش کرتا ہے جس ميں ہگز بوزون، W يا Z کے ساتھ وجود پذير ہوتا ہے۔ جو بعد ميں اليکٹران يا ميون ميں تحليل ہو
جاتا ہے۔ ττ راستے کی پيمائش τکے اليکٹران، ميون اور ہيڈرون ذروں کی تحليل کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جاتی
ہے۔  
  
CMS فزکس نتائج کا خاصہ
سی ايم ايس سائنسدانوں کے نزديک اگر اسٹينڈرڈ ماڈل ہگز بوزون موجود نہ ہو تو 110-600  GeVکی  mass
range کو 95 فيصد يقين کےساتھ کی خارج کر دينا ممکن ہے۔ درحقيقت سی ايم ايس سائنسدان پہلے ہی اسٹينڈرڈ
ماڈل ہگز بوزون کی موجودگی دو  110- 122.5 GeV,  mass rangeاور  127-600  GeVپر 95 فيصد يقين
کيساتھ خارج کر چکے ہيں۔ باقی ره جانے والی 122.5 - 127 GeV,  mass range پر پانچ ميں سے تين فزکس
راستوں ميں سی ايم ايس سائنسدانوں کو نئے ذرے کی موجودگی کے واضح آثار ملے ہيں۔ لہذا  122.5 - 127 GeV
کی حد کو خارج تصور نہيں کيا جا سکتا۔
• چينل γγ  : γγ کی کمياتی تقسيم شکل نمبر 3 ميں ظاہر ہے۔ اس ميں  125GeV کميت پرevents  کی کثرت
دوسرے شواہد سے sigma   4.1 بلند ہے۔ دو فوٹون والی حتمی حالت ثابت کرتی ہے کہ ملنے واا نيا ذره
بوزون ہے۔ يہ fermion  نہيں ہے اور نہ ہی يہ "Spin 1"  ذره ہو سکتا ہے۔
• چينل ZZ: شکل نمبر 4 کے مطابق چار ليپٹان کی کمياتی تقسيم؛ دو جوڑے  اليکٹران يا دو جوڑے ميون يا ايک
جوڑا اليکٹران اور ايک جوڑا ميون کی صورت ميں دکھائی گئی ہے تحليلی زاويے کی خصوصيات کيمطابق
 125 GeVکميت پرevents کی کثرت دوسرے شواہد سے sigma  3.2 بلند ہے۔
• چينل WW: کمياتی تقسيم ميں  events  کی کثرت دوسرے شواہد سے sigma 1.5 بلند ديکھی گئی ہے۔
• چينلز ττ اورbb: کسی  event کی کثرت نہيں پائی گئی۔
  4
شکل نمبر 3:  دو فوٹان تحليلی راستے ميں SM 
  Higgsکی کميت جو کہ 2011 اور 2012 کے
ڈيٹا سے حاصل کی گئی ہے۔  (کالے نقظے bars 
  errorکيساتھ سرخ لکير   signal اور
background کيساتھ ہے۔ اور dashed سرخ لکير
صرفbackground کو دکھا رہی ہے۔
شکل نمبر 4:  چار   lepton reconstructed جن ميں چار
الکيٹران چار ميون اور دو اليکٹران اور دو ميون کی کميت
دکھائی گئی ہے۔ نقطے ڈيٹا کو ظاہر کر رہے ہيں۔ شيڈ واا
گراف  background کو ظاہر کر رہا ہے۔ اور بغير shade 
واا  signal کو ظاہر کر رہا ہے۔ يہ پاٹ دونوں ڈيٹاز کو دکھا
رہا ہے۔ جو کہ TeV7 اور TeV8 پر ليا گيا ہے۔
سگنل کی شمارياتی اہميت جو کہ تمام پانچ تحليلی راستوں پر مشترکہ  fit سے حاصل ہوتی ہے(شکل نمبر 5)۔ وه
ديگر شواہد سےsigma 4.9 بلند ہے۔جب کہ ايک مشترکہ fit، جو کہ دو سب سے زياده حساس راستوں اور  γγ) 
  (ZZ پر استعمال کيا گيا ہے وه sigma 5 ک
ی شمارياتی اہميت ديتا ہے۔ تقريبا  125 GeV کی کميت پر ملنے والے ً
 events کے اعداد و شمار دوسرے شواہد کی توقعات سے زياده ہيں اور اس بات کا شرح امکان 30 اکھ ميں سے
صرف ايک ہے۔  نئے ذرے کی کميت  125.3+ /- 0.6 GeV معلوم کی گئی ہے۔ اور يہ کميت پہلے سے
موجود تحليلی راستوں کی حاصل ہونے والی مقدار پر قائم کسی بھی مفروضے سے مبّرا ہے۔
شکل نمبر 5: ممکنہ امکان کہ  background only مفروضہ کتنے events C ميں  کتنے
 eventsدے گا۔ کالی لکير مشترکہ P-value تمام تحليلی راستوں کيليئے دکھا رہی ہے۔
اس نئے ذره سے پيدا ہونے کی شرح، اسٹينڈرڈ ماڈل ميں دی گئی شرح σDAT/σSM = 0.80 +/- 0.22 سے مطابقت
رکھتی ہے۔  5
سی ايم ايس ڈيٹکٹرکی کارکردگی کو سمجھنے کے لئے مختلف پہلوؤں جيسے کہ events  کا چناؤ، ديگر شواہد کا
چناؤ اور دوسری ممکنہ شمارياتی غلطياں اور   systematic errors پر بہت زياده توجہ دی گئی ہے۔2011 کے
تجزيہ [6] نے ثابت کيا ہے کہ زياده  125 GeV, events کے اردگرد ہيں۔ اسی ليے2012 کے ڈيٹا کے تجزيہ ميں
اس بات کا خيال رکھا گيا ہے۔ کہ کسی خاص کميت پر  events  کو نہ ليا جائے[7]۔ بلکہ ان events  کو ليا جائے
جو ايک خاص معيار پر پورا اتريں۔ عمومی تصديق کی خاطر، تمام تجزئيے کم از کم دو مختلف ٹيموں نے آزادانہ
طور پر کيے۔
دوسرے عوامل جنہوں نے نتائج ميں اطمينان حاصل کرنے ميں مدد کی:   
• 2011 اور 2012 کے ڈيٹا ميں events کی زيادتی 125 GeV کے اردگرد ديکھی گئی۔ دونوں تحليلی
راستوں (γγ اور ZZ) ميں ايک ہی کميت پر  events کی زيادتی ديکھی گئی۔ ان  events کی زيادتی جو
کہ تحليلی راستے  (WW) سے آئے ہوں۔ ان  events سے مطابقت رکھتے ہيں جو ايک  125 GeV والے
ذرےپر ظاہر ہوتے ہوں۔ فوٹون، اليکٹران، ميون اورہيڈرون کی حتمی حالت ميں بھی زيادتی ديکھی گئی۔   
يہ پيش کرده ابتدائی نتائج ہيں۔ ان کو اس مقصد کے تحت مزيد بہتر کيا جائے گا  کہ ان کو گرميوں کے اختتام ميں
اشاعت کيلئے بھيجا جا سکے۔  
  
مستقبل کی حکمت عملی
125GeV پر دريافت شده ذره اسٹينڈرڈ ماڈل ہگز بورون کے ہم آہنگ ہے اور محدود اعدادو شمار کی درستگی کے
مطابق ہے۔ اس نئے ذرے کی جانچ اور خصوصيات کی پيمائش کے لئے مزيد فزکس ڈيٹا درکار ہے۔ جيسا کہ مختلف
فزکس راستوں   (γγ, ZZ, WW, bb & ττ) کی تحليلی شرح اسپن ، ُ◌پيريٹی اگر يہ ذره اسٹينڈرڈ  ماڈل ہگز بورون
نہيں ہے تو يہ نتائج با شبہ اشاره کرتے ہيں ايک نئی فزکس کی طرف  جو کہ اسٹينڈرڈ ماڈل کی حدود سے پرے
ہے۔
 2012 کے اختتام تک سی ايم ايس ، ايل ايچ سی سے تين گنازياده ڈيٹا حاصل کرنے کی توقع رکھنا ہے۔ اور سی ايم
ايس سائنسدانوں کو اس نئے ذرے پرتحقيق کے مزيد مواقع فراہم کرے گا۔
اگر يہ نيا ذره  ہگز بوزون ہی ہے تو اس کی خصوصيات اور مضمرات کی تحقيق اسٹينڈرڈ ماڈل کيلئے زياده تفصيل
سے کی جائے گی۔ اس کے برعکس اگريہ نيا ذره کچھ اور ہے تو سی ايم ايس، فزکس کے  نئے ذرے اورنئے
زاويوں پر کام کرے گا۔ اس صورت ميں مزيد نئے ذرات کی دريافت بھی ممکن ہے۔ہر حالت ميں سی ايم ايس نئے
ذرے يا قوتوں کی تاش جاری رکھے گا۔  
CMS
مزيد تفصيات کيليے ويب سائٹ: http://cern.ch/cms
cms.outreach@cern.ch :ميل ای
سی ايم ايس،ايل ايچ سی پر موجود ان تجربہ گاہوں ميں سے ايک ہے جو ايک نئی فزکس اور نئے ذرات تاش کرنے
کے لئے بنائی گئی ہے۔ ايل ايچ سی، ہائی انرجی پروٹان - پروٹان اور ہيوی ايون  کی تحقيق کرنے کی صاحيت
رکھتا ہے جو سی ايم ايس کيليے وسيع رينج پر نئے ذرات اور واقعات کے جاننے ميں معاون ہے۔مزيد يہ ہميں ان
سوالوں کے جوابات جاننے ميں مدد دے گا جيسا کہ 'کائنات کس چيزسے بنی؟ کون سی قوتيں اس پر کار فرما ہيں،
کيا چيزکميت بناتی ہے؟ اسکے عاوه موجوده ذرات کی خصوصيات کو مزيد بہتر طور پر جاننے  اور انہيں نئے
نظريہ سے ديکھنے ميں بھی  سی ايم ايس مدد گار ثابت ہو گا۔
1992ميں سی ايم ايس تجربہ کا تصور سامنے آيا اس ديو ہيکل ڈيٹکٹر (وزن 14000ٹن ، لمبائی29 ميٹر، قطر15
ميٹر)  کو بنانے ميں 16 سال کا طويل عرصہ لگا۔ سی ايم ايس ميں 41 ممالک کے 179مختلف تعليمی اور تحقيقی
اداروں سے 3275 سائنسدانوں نے حصہ ليا۔ جن ميں 1535 فزکس طلباء، 790انجينئزز اور  ٹيکنيشينز شامل ہيں۔
فٹ نوٹ
1۔ آئی چيپ چھتيسويں بين ااقوامی کانفرنس جو کہ زياده توانائی والی طبيعات پر ميلبورن، آسٹريليا ميں۴ سے ١١
جوائی ٢٠١٢ تک منعقد ہو رہی ہے۔ نتائج مشترکہ طور پر پيش کئے جائيں گے۔ جو کہ بيک وقت سرن پربا لمشافہ
اور آئی چيپ ميں وڈيو لنک سے دکھائے جائيں گے۔6
2۔ اليکٹران وولٹ توانائی کی ايک اکائی ہے۔ ايک گيگا اليکٹران وولٹ 1000000000 eV کے برابر ہے۔ ذراتی
طبيعات ميں جہاں کميت اور توانائی ايکدوسرے ميں تبديل کئے جاسکتے ہيں۔ يہ عام ہے کہ کميت کی اکائی کو
ev/C2 ميں ظاہر کيا جاتا ہے۔ (جہاں  C   روشنی کی رفتار ہے)
3۔ Standard deviation پيمائشوں کےکسی ايک خاص قيمت کے گرد پھياؤ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کو ہم کسی
ايک مفروضے کے ساتھ مطابقت رکھنے يا نہ رکھنے کا تعيّن کرنے کے ليے استعمال کر سکتے ہيں۔ طبيعات دان
Standard deviation  کو (σ) سگما کی اکائی ميں بيان کرتے ہيں۔ سگما۔ جتنابزا ہو گا۔ ڈيٹا مفروضہ کے ساتھ اتنا
ہی عدم مطابقت    ميں ہو گا۔    خاص طور پر جتنی غيرمتوقع دريافت ہو گی۔ طبيعات دانوں کو مطمئن کرنے
کيليئےاتنے ہی بﮍے نمبر واا سگما (σ) چاہيے ہو گا۔
4۔اطمينانی معيار ايک شمارياتی پيمانہ ہے۔جسکے تحت متوقع نتائج ايک مخصوص حد کے اندر اخذ کيے جائيں۔
مشال کے طور پر 95 فيصد اطمينان کا مطلب  ہے کہ ايک عمل کا نتيجہ يقينی طور پر 95فيصد مواقعوں پر توقعات
کے عين مطابق ہو۔  
http://news.stanford.edu/news/2004/july21/femtobarn-721.html ۔5 
http://cms.web.cern.ch/news/cms-search-standard-model-higgs-boson-lhc-data-2010-and-
2011 ۔6 
http://cms.web.cern.ch/news/blinding-and-unblinding-analyses ۔7 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...