بدھ، 19 ستمبر، 2012

اسیران بلوچ قومی آزادی کے نام




BALOCH- A NATION STILL LIVING IN ERA OF “GESTAPO” 
ہم رہتے ہے اُس بستی میں 
جہا ں ظلم کی رات ابھی نہیں ڈھلی 
جہا ں اب بھی گُھپ اندھیرا ہے 
جہا ں خوف کے بادل چائیں ہیں 
جہا ں ہر کرن کی تاک میں 
اک ایسا قاتل بیٹھا ہے 
جسے ہر حال میں ، ہر کرن کو روکھتے 
یہاں ھمیشہ اندھیر ارکھنا ہے 

قدیر بلوچ

نظم شہید جلیل ریکی کے دورانِ اسیری میں ایسے ہی کیمپ کا دورہ کرنے کے دوران لکھی گئی کہ جسکی قیادت قدیر بلوچ اپنے عظیم بیٹے کی شہادت کے بعد بھی کر رہے ہے ۔ قدیر بلوچ ، ہر بلوچ اسیر کو اپنی اولاد تصور کرتے آج تک اپنے نظریے کا دفاع کرتے اس ریاست سے بر سرے پیکر ہے 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...