جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

جرمن روسی ہزار سالہ تاريخ، دوستی بھی اور دشمنی بھی



جرمن روسی تعلقات کے ايک ہزار سال ميں کبھی دونوں قوميں شديد دشمن اور کبھی دوست رہيں۔ کبھی ان ميں قربت اور کبھی فاصلے تھے۔
روسی جرمن تعلقات کی ہزار سال سے بھی زيادہ طويل تاريخ ميں دونوں قوموں ميں کبھی دوستی تھی اور کبھی دشمنی۔ کبھی ان دونوں میں قربت تھی تو کبھی فاصلے۔ اس وقت بھی جرمن روسی تعلقات ميں کچھ کھچاؤ پايا جاتا ہے۔
چھ اکتوبر کو ’جرمنوں اور روسيوں کے ہزار سال‘ کے نام سے برلن میں ايک نمائش شروع ہو رہی ہے۔
سن 1073 ميں کييف کے روسی نواب ياروپولک نے جرمن کونيگُنڈے فان وائمر سے شادی کی تھی۔ يہ شادی ياروپولک کی والدہ گيرٹروڈ فان پولن نے کرائی تھی۔ وہ مشرقی سلاوی سرزمين پر پہلی بادشاہت کو يورپی رياستوں اور بادشاہتوں کے ابھرتے ہوئے منظر ميں شامل کرنا چاہتی تھيں۔ برلن کی نمائش ’روسی اور جرمن‘ کے منتظم پروفيسر ماتھياس ويمہوف کہتے ہیں: ’يہ جرمن روسی تعلقات کا ايک خوبصورت آغاز اور ہماری نمائش کی بھی ايک خوصورت شروعات ہے‘۔
اس ہال ميں 8 اور 9 مئی 1945 کو جرمن افواج نے ہتھيار ڈالے تھے
اس ہال ميں 8 اور 9 مئی 1945 کو جرمن افواج نے ہتھيار ڈالے تھے
ياروپولک کو شادی کے چند سال بعد ہی قتل کر ديا گيا تھا۔ زيادہ سے زيادہ 1240ء ميں منگولی تاتاری جنگجوؤں کے ہاتھوں کييف کی تباہی کے بعد مشرقی سلاو سرزمين مغرب کی نگاہوں سے اوجھل ہو گئی تھی۔
پندرھويں صدی کے اختتام اور سولہويں صدی کے آغاز پر ماسکو کی بڑی نوابی رياست منظر پر نمودار ہوئی۔ اسے تجسس سے ديکھا گيا۔ ليکن ايلچيوں اور مسافروں کی تحريروں ميں اس نئی رياست کے حالات کی اجنبيت کا خاص طور پر ذکر ملتا ہے۔ اس ميں لباس، شادی کی تقريبات اور نوابی خاندان کے اراکين سے ملاقات کے ليے ہفتوں بلکہ مہينوں کا انتظار بھی شامل ہے۔ تاريخ دان ويمہوف کہتے ہیں کہ اس معاشرے ميں د رجات اور مراتب کا تعجب خيز حد تک سخت نظام تھا۔
ويمہوف کے مطابق زار پيٹر اعظم کے دور تک روسی جرمن روابط بہت کم تھے ليکن پيٹر نے بہت سی روايات توڑ ديں۔ ان ميں سے داڑھی مونڈنا سب سے زيادہ قابل ذکر ہے۔ زار نے حکم جاری کيا کہ داڑھی نہ منڈانے والوں کو داڑھی رکھنے پر ٹيکس ادا کرنا پڑے گا۔
روسی صدر پوٹن، جرمن چانسلر ميرکل
روسی صدر پوٹن، جرمن چانسلر ميرکل
زار نے سينٹ پيٹرز برگ کو نيا دارالحکومت بنايا جو جرمن نام ہے۔ زار نے مغرب کا دورہ بھی کيا اور جرمنی اور ہالينڈ ميں بہت کچھ ديکھا۔ آج کی زبان ميں ہم اسے ’علم اور ٹيکنالوجی کی منتقلی‘ کہہ سکتے ہيں۔
ويمہوف کے بقول سينٹ پيٹرز برگ ميں سائنسی علوم کی مشہور اکيڈمی کا قيام زار اور جرمن ماہر علوم لائبنِس کی ملاقات کا براہ راست نتيجہ تھا۔ نوجوان زار نے روس کا رابطہ يورپ سے قائم کرنے پر بہت سرگرمی سے توجہ دی۔ اسے اس سلسلے ميں مصلحت کی شاديوں کا خاص شعور حاصل تھا۔ جلد ہی مغرب، خاص طور پر جرمنی سے رشتے کیےجانے لگے۔ يہ سلسلہ روس کے آخری زار کی ملکہ الیکسانڈرا تک جاری رہا جو جرمن اور ہيسے دارمشٹٹ کی شہزادی تھی۔ وہ 1917ء ميں معزول کيے جانے والے آخری زار نکولس دوم کی ملکہ تھی۔
سن 1917ء کے بعد بہت سے روسی انقلاب کی شورش سے فرار ہو کر برلن پہنچے۔ ليکن جرمن آرٹسٹ روس ميں آنے والی تبديليوں سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے انقلابی فکر کو تعميرات اور مصوری ميں جگہ دی۔ روسی اور جرمن سوشلسٹوں کا خيال تھا کہ جرمنی بھی گہری تبديليوں کی دہلیز پر کھڑا تھا۔ ايسا نہيں ہوا۔ ليکن ويمہوف کہتے ہیں کہ دونوں ممالک ميں کچھ مماثلت رہی۔ چند سال کے اندر دونوں پہلی عالمی جنگ کی سمت بڑھے اور دونوں ميں آمريتيں قائم ہوئيں۔ پہلی عالمی جنگ نے سب کچھ تباہ کر ڈالا۔ 1914ء سے 1918ء تک جاری رہنے والی اس جنگ ميں جرمنی اور روس دونوں کو شکست ہوئی تھی۔
دوسری عالمی جنگ ميں 25 سے لے کر 27 ملين روسی جرمنوں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ليکن عام طور پر روسی جرمنوں سے عداوت نہيں رکھتے۔
موجودہ روسی جرمن تعلقات ميں سياسی لحاظ سے سرد مہری پائی جاتی ہے۔
B. Görtz, sas / mm

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...