جمعہ، 5 اکتوبر، 2012

خلا کی سی کیفیت میں بے وزنی سے متعلق جرمنی میں نیا تجربہ



خلائی تحقیق کے جرمن ادارے  DLR نے ابھی حال ہی میں سائنسدانوں، صحافيوں اور ديگر افراد کے ليے ايک ایسی ’پيرابولک فلائٹ‘ کا اہتمام کيا جس کا مقصد یہ تھا کہ یوں تمام متعلقہ افراد خلا ميں سفر کی طرح کا تجربہ حاصل کر سکیں۔
یہ ’خلائی سفری تجربہ‘ اس طرح کیا گیا: کمانڈ سينٹر سے آواز آتی ہے، تين، دو، ايک اور پھر طيارے کے کپتان اسٹيفانے پی شینے طيارے کو پرواز کے ليے طے شدہ زاويے تک لے جاتے ہيں۔ اس دوران قريب بيس سيکنڈز کے ليے مسافروں کو اپنا وزن دگنا محسوس ہوتا ہے اور پھر يہ طيارہ اپنے سفر پر روانہ ہو جاتا ہے۔ روانگی کے چند ہی سيکنڈز بعد مسافر اپنا جسمانی وزن بالکل محسوس نہيں کرتے۔ ایسا زمین کی کشش ثقل کی غير موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے اور مسافر طیارے کے اندر اسنوکر ٹیبل پر پڑی گيندوں کی طرح بلااختیار ايک دوسرے سے ٹکرانے لگتے ہيں۔
يہ احساس کافی حد تک خلائی سفر کے دوران محسوسات کی مانند ہے اور بہت ہی کم افراد کو اپنی زندگی میں يہ موقع ملتا ہے کہ وہ اس بےو زنی کی کیفیت کا تجربہ کر سکيں۔ طيارے کی ايک مخصوص انداز ميں پرواز کے ذريعے چند لمحات کے ليے کشش ثقل کی غير موجودگی کے تجربے سے گزرنے والے بالعموم يا تو خلاباز ہوتے ہيں يا پھر ايسی کسی خاص پرواز کے تجرباتی مسافر۔
خلائی تحقیق کے جرمن ادارے کی طرف سے چیدہ چیدہ شخصیات کے لیے اس تجربے کا اہتمام برلن میں کیا گیا۔ جرمن ايرو اسپيس سينٹر اس طرح محققين کو يہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنی تحقيق کے ليے اس تجربے سے گزریں اور اس سے مستفید ہو سکيں۔ عام طور پر ایسی پروازيں فرانس ميں بوردو کے شہر سے روانہ کی جاتی ہيں ليکن حال ہی ميں DLR نے ایسی دو پروازوں کا اہتمام وفاقی جرمن دارالحکومت سے کيا۔
ایسی کسی بھی فلائٹ کو پیرابولک فلائٹ اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس تجربے کے دوران جہاز اپنے ٹیک آف اور لینڈنگ کے دوران ایک عمودی نیم دائرے میں سفر کرتا ہے۔ یعنی شروع میں اگر جہاز کا رخ آسمان کی طرف ہوتا ہے تو آخر میں زمین کی طرف۔ اسی لیے اُس میں سوار مسافروں کو کشش ثقل کے مختلف مراحل اور درجات کا تجربہ ہوتا ہے۔
برلن میں ان برائے نام ’خلائی‘ پروازوں میں سے ایک میں حیوانی زندگی کے ماحولیاتی نظام کے ایک ماہر کرسٹیان لافورش اور ان کی ایک اسسٹنٹ جیسیکا فشر بھی شامل تھے۔ يہ ماہرين zero gravity ميں انتہائی چھوٹے چھوٹے آبی جانوروں کے معائنے میں مصروف تھے تاکہ کسی حد تک یہ اندازہ لگایا جا سکے کہ کشش ثقل کی عدم موجودگی ميں ایسے جانوروں کی کھانے پينے کی عادات پر کوئی فوری اثر پڑتا ہے یا نہیں۔
Laforsch کے مطابق اس طرح حاصل ہونے والی معلومات مستقبل ميں مريخ کی طرف بھيجے جانے والے کسی بھی مشن کے ليے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔ ڈی ایل آر کے پيرابولک فلائٹ پروگرام کی سربراہ اُلرِیکے فرِیڈرِش کے بقول ممکن ہے کہ مستقبل ميں مريخ کی طرف کسی بھی خلائی مشن کے ليے ایسی آبی حیات تیار کی جا سکے جسے شاید خوراک کے طور پر بھی استعمال کيا جا سکتا ہو۔
as / mm (dpa)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...