اتوار، 9 ستمبر، 2012

روشنی سے ری چارج ہونے والی مشینی آنکھ



امریکہ میں سائنسدانوں نے ایک ایسی
 مصنوعی آنکھ تیار کی ہے جو ’سولر پینل‘ کی طرح روشنی سے چارج ہوتی ہے۔

 بی بی سی  
نئی آنکھ میں خصوصی شيشوں کی جوڑی کی مدد سے انفراریڈ شعاعوں جیسی روشنی کو آنکھوں میں بھیجا جاتا ہے
سائنسدان پہلے بھی مصنوعی یا مشینی آنکھ تیار کر چکے ہیں مگر انہیں بیٹری سے چارج کرنا پڑتا ہے۔
اس مصنوعی آنکھ میں ریٹینا کو ٹرانسپلانٹ کر کے مریض کی قوتِ بصارت کو ٹھیک کیا جاتا ہے۔
امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی تیار کردہ اس نئی ’بایونک آئی‘ کے بارے میں تحقیق سائنسی جریدے ’نیچر فوٹونكس‘ میں شائع کی گئی ہے۔
اس نئی آنکھ میں خصوصی شيشوں کی جوڑی کی مدد سے انفراریڈ شعاعوں جیسی روشنی کو آنکھوں میں بھیجا جاتا ہے۔ اس سے ٹرانسپلانٹ کیے گئے ریٹینا کو توانائی ملتی ہے اور وہ ایسی معلومات مہیا کرتا ہے جن سے مریض دیکھ سکتا ہے۔
زیادہ عمر میں اکثر لوگوں کی آنکھوں میں بڑھاپے سے متعلق علامات ظاہر ہوتی ہیں جن سے کہ وہ خلیے مر جاتے ہیں جو کہ آنکھ کے اندر روشنی کو وصول کرتے ہیں۔ آگے چل کر یہی علامات اندھے پن میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔
اس مصنوعی ریٹینا میں آنکھوں کے پیچھے کی وریدیں مرتعش رہتی ہیں جن سے کئی بار آنکھوں کے مریضوں کو دیکھنے میں مدد ملتی ہے۔
برطانیہ میں پہلے ایسے مصنوعی ریٹینا کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تھے جن میں پایا گیا کہ دو ایسے لوگ جو مکمل طور پر اندھے ہو گئے تھے وہ روشنی کو قبول کرنے لگے اور کئی اشکال کو پہنچاننے لگے۔

مصنوعی آنکھ کیسے کام کرتی ہے؟

ٹرانسپلانٹڈ ریٹینا شمسی پینل کی طرح کام کرتا ہے جسے آنکھ کے پیچھے لگایا جاتا ہے۔ اس کے بعد ویڈیو کیمرے سے منسلک شيشوں کا ایک جوڑا آنکھ کے سامنے ہونےوالی تمام چیزوں کو ریکارڈ کرتا ہے اور انہیں انفراریڈ کے تقریباً برابر شعاؤں میں بدل کر ریٹینا کی جانب بھیجتا ہے۔
مگر ان تجربوں میں ریٹینا کے پیچھے ایک چپ لگانے کے ساتھ ساتھ کان کے پیچھے ایک بیٹری نصب کی جاتی تھی اور ان دونوں کو ایک تار سے جوڑا جاتا تھا۔
سٹینفرڈ کے محققین کا کہنا ہے کہ ان کا یہ تجربہ الیكٹرونكس اور تاروں کی پیچیدگی کو دور کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
اس طریقہ میں ٹرانسپلانٹڈ ریٹینا شمسی پینل کی طرح کام کرتا ہے جسے آنکھ کے پیچھے لگایا جاتا ہے۔
اس کے بعد ویڈیو کیمرے سے منسلک شيشوں کا ایک جوڑا آنکھ کے سامنے ہونےوالی تمام چیزوں کو ریکارڈ کرتا ہے اور انہیں انفراریڈ کے تقریباً برابر شعاؤں میں بدل کر ریٹینا کی جانب بھیجتا ہے۔
اس مصنوعی ریٹینا کا ابھی انسانوں پر تجربہ نہیں کیا گیا ہے مگر چوہوں پر اس کا تجربہ کامیاب رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

آزاد فکرتجربی سوچ کا کا نتیجہ ہوتی ہے جو عقل' منطق ' علم اور شک کے ا شتراک سے پروان پاتی ہے. یہ وہموں کی بنیاد پر جگہ بنانے والی زہریلی سوچ اور طرز عمل کو للکارتی ہے جمے ہوے پسماندہ رویوں اور ان میں پوشیدہ طاقتوں
کے مفادات کو بےنقاب کرتی ہی. یہ مسائل کو حل کرنے کے روشن خیال 'سیکولر اور سائنسی طریقے اختیار کرتیہے. یہ آپ سے پوری جرات اور شعور کی بنیاد تجریدی وہموں کو مسترد اور زندگی میں سائنسی اقدار اپنانے کا مطالبہ کرتیہے. یہ عظیم اخلاقی اقدار کو انسانی اور سماجی ارتقا کا لازمی ایسا مانتی ہے . انسان کو رنگ' نسل، مذہب اورلسانی شناختوں پر منقسم منافرتوں کو پوری طاقت سے مسترد کرتی ہے. آزاد فکر انسانیت، علم اور سچ کو اپنا اثاثہ مانتی ہے' اس فورم پر آپ کو خوش آمدید ' ہم امید رکھتے ہیں آپ تمام دوستوں کا احترام کرتے ہوے مثبت طرزعمل کے ساتھ اس فورم پر علمی' ترقی پسنداور جہموری سوچ کو فوروغ دیں گے

گوادر سے بحری/سمندری شاہراہ ریشم، چین، ایران، روس، آزربائیجان، قازقستان،ترکمانستان، اومان، ترکیہ، جارجیا، بیلاروس، ازبکستان،کرغیزستان، تاجکس...